دلا غافل نہ ہو ایک دم کہ دنیا چھوڑ جانا ہے
دلچسپ معلومات
مندرجہ بالا کلام پنجاب کے ایک جید عالم مولانا غلام رسول کا لکھا ہے، اس کلام میں انہوں نے فکرِ آخرت سے متعلق بڑے درد بھرے اشعار کہے ہیں، آپ قلعہ میہان سنگھ ضلع گوجرانوالہ کے رہنے والے تھے، بڑے عالم، محدث اور صاحبِ تاثیر بزرگ تھے، آپ کے بارے میں شاہ عبدالقادر رائے پوری فرماتے ہیں کہ "بڑے عاشق تھے، دلا غافل نہ ہو یک دم انہی کے اشعار ہیں، پنجابی تھے، ان کی اردو بھی ایسی ہی ہے، حضرت رسول اللہ کے عشق میں ان کے بڑے دردناک اشعار ہیں، صحبت میں یہ اثر تھا کہ جو ایک مرتبہ پاس بیٹھ جاتا ساری عمر اس کی تہجد بھی ناغہ نہ ہوتی"
دلا غافل نہ ہو ایک دم کہ دنیا چھوڑ جانا ہے
بغیچے چھوڑ کے خالی زمیں اندر سمانا ہے
تیرا نازک بدن بھائی جو لیٹے سیج پھولوں پر
ہووے گا ایک دن مردار کرمانے یہ کھانا ہے
اجل کے روز کو کر یاد کر سامان چلنے کا
زمیں کے فرش پر سونا اینٹوں کا سرہانہ ہے
نہ بیلی ہو سکے بھائی نہ بیٹا باپ تے مائی
کیا پھرتا ہے سودائی عمل نے کام آنا ہے
جہاں کے شغل میں شاغل خدا کی یاد سے غافل
کریں دنیا جاؤ یہ دعویٰ میرا دائم ٹھکانا ہے
غلط فہمید ہے تیری نہیں آرام اس پل میں
مسافر بے وطن ہے تو کہاں تیرا ٹھکانا ہے
فرشتہ روز کرتا ہے منادی چار کھونٹوں پر
محلاں اونچیاں والے تیرا گوریں ٹھکانا ہے
کہاں وہ ماں کنعانی کہاں تخت سلیمان
گیے سب چھوڑ یہ فانی اگر نادان و دانا ہے
عزیزؔ یاد کر وہ دن جو ملک الموت آوے گا
نہ جاوے ساتھ تیرے کو اکیلا تیں نے جانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.