Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہیں ہوں کچھ بھی مگر کیا کہوں کہ کیا ہوں میں

مختار بدایونی

نہیں ہوں کچھ بھی مگر کیا کہوں کہ کیا ہوں میں

مختار بدایونی

نہیں ہوں کچھ بھی مگر کیا کہوں کہ کیا ہوں میں

فضائے قدس کی گونجی ہوئی صدا ہوں میں

جو آ کے دل سے نہ نکلے وہ مدعا ہوں میں

ٹپکتی یاس ہو جس سے وہ التجا ہوں میں

ہر ایک رنگ میں پاتا ہوں کچھ جھلک تیری

ذرا جو غور کی نظروں سے دیکھتا ہوں میں

تجلیوں سے تری جگمگا اٹھے ذرے

تجھے خبر ہے کہ کب سے تڑپ رہا ہوں میں

جنون شوق میں کچھ ایسی میری حالت ہے

کہ اپنی باتوں پہ خود وجد کر رہا ہوں میں

ارادہ ایک بھی پورا نہ ہو سکا افسوس

وہ دردمند الم خوگر وفا ہوں میں

کھلا یہ میری حقیقت کا مدعا مختارؔ

اجل نصیب ہوں پروردۂ فنا ہوں میں

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے