نگاہ لطف کے امیدوار ہم بھی ہیں
نگاہ لطف کے امیدوار ہم بھی ہیں
لئے ہوئے یہ دل بیقرار ہم بھی ہیں
ہمارے دست تمنا کی لاج بھی رکھنا
ترے فقیروں میں اے شہر یار ہم بھی ہیں
ادھر کبھی تو سن اقدس کے دو قدم جلوے
تمہاری راہ میں مشت غبار ہم بھی ہیں
جو سر پہ رکھنے کو مل جائے نعل پاک رسول
تو پھر کہیں گے کہ ہاں تاجدار ہم بھی ہیں
یہ کس شہنشہ والا کا صدقہ بٹتا ہے
کہ خسرؤں میں پڑی ہے پکار ہم بھی ہیں
تمہاری ایک نگاہ کرم میں سب کچھ ہے
پڑے ہوئے تو سر رہ گزار ہم بھی ہیں
حسنؔ ہے جن کی سخاوت کی دھوم عالم میں
انہیں کے تم بھی ہو اک ریزہ خوار ہم بھی ہیں
- کتاب : نعت کے چند شعرائے معتقدین (Pg. 115)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.