بخت خفتہ کو جگا لوں تو چلے جائیے گا
بخت خفتہ کو جگا لوں تو چلے جائیے گا
اپنی بگڑی کو بنا لوں تو چلے جائیے گا
ایک نظر دیکھنے کی اور بھی اک حسرت ہے
میں ذرا ہوش میں آ لوں تو چلے جائیے گا
آپ کے بعد یہ دل زندگی کر دے گا حرام
پہلے میں جان سے جا لوں تو چلے جائیے گا
دل میں اب رہنے کی حامی نہیں بھرتا کوئی
نا مرادی کو بلا لوں تو چلے جائیے گا
خواہش و آرزو حسرت و ارمان و امید
خاک میں سب کو ملا لوں تو چلے جائیے گا
طفل دل نازوں کا پالا ہے مچل جائے گا
اس سے کچھ بات بنا لوں تو چلے جائیے گا
کون ایسا ہے ملے گا جو دل ویراں میں
آگ اس گھر کو لگا لوں تو چلے جائیے گا
آپ کے شربت دیدار کا پیاسا ہے یہ دل
تشنگی اس کی بجھا لوں تو چلے جائیے گا
صورت ہستی موہوم نثارؔ خستہ
آپ کے آگے مٹا لوں تو چلے جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.