زلفوں کو جہاں تو لہرائے
زلفوں کو جہاں تو لہرائے
مے خانوں میں ہلچل مچ جائے
پینے پہ اگر آ جاؤں میں
پیمانوں میں ہلچل مچ جائے
انجام خدا جانے کیا ہو
ان تیر نظر کے ماروں کا
الفت کی نظر سے دیکھو تو
دیوانوں میں ہلچل مچ جائے
ساقی ہو جام ہو مینا ہو
اور اس پہ گھٹائیں چھائی ہوں
اس موقع پہ اچھے اچھوں کے
ایمانوں میں ہلچل مچ جائے
طوفان اٹھانا میرے لیے
مشکل ہی سہی آسان بھی ہے
کشتی کو ڈبو دوں ساحل پر
طوفانوں میں ہلچل مچ جائے
بالیں پہ قیصرؔ کی آکر
پردہ نہ اٹھاؤ چہرے سے
ممکن ہے نگاہیں ملتے ہی
ارمانوں میں ہلچل مچ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.