Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

زلفوں کو جہاں تو لہرائے

قیصر رتناگیروی

زلفوں کو جہاں تو لہرائے

قیصر رتناگیروی

زلفوں کو جہاں تو لہرائے

مے خانوں میں ہلچل مچ جائے

پینے پہ اگر آ جاؤں میں

پیمانوں میں ہلچل مچ جائے

انجام خدا جانے کیا ہو

ان تیر نظر کے ماروں کا

الفت کی نظر سے دیکھو تو

دیوانوں میں ہلچل مچ جائے

ساقی ہو جام ہو مینا ہو

اور اس پہ گھٹائیں چھائی ہوں

اس موقع پہ اچھے اچھوں کے

ایمانوں میں ہلچل مچ جائے

طوفان اٹھانا میرے لیے

مشکل ہی سہی آسان بھی ہے

کشتی کو ڈبو دوں ساحل پر

طوفانوں میں ہلچل مچ جائے

بالیں پہ قیصرؔ کی آکر

پردہ نہ اٹھاؤ چہرے سے

ممکن ہے نگاہیں ملتے ہی

ارمانوں میں ہلچل مچ جائے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے