Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کھڑا ہوں کب سے میں در پر ترے مشتاق درشن کا

قاضی امراو علی جمالی

کھڑا ہوں کب سے میں در پر ترے مشتاق درشن کا

قاضی امراو علی جمالی

MORE BYقاضی امراو علی جمالی

    کھڑا ہوں کب سے میں در پر ترے مشتاق درشن کا

    ادھر بھی اک نگاہ لطف صدقہ اپنے جوبن کا

    نمونہ ہے ترا روئے دل آرا صاف گلشن کا

    ہے نرگس آنکھ عارض گل دہن غنچہ ہے سوسن کا

    یہ ہے حوروں کا طالب وہ بتان سامری فن کا

    نہ میں معقول زاہد کا نہ قائل ہوں برہمن کا

    دکھا کر روئے انور لے اڑا وہ دل کو پہلو سے

    سماعت کیوں نہ ہوگی ہے وقوعہ روز روشن کا

    وہ زلفیں عاشق شوریدہ سر کو ڈس گئیں آخر

    نہیں آسان ہاتھوں پر کھلانا کالی ناگن کا

    ڈریں کیوں اہل عصمت تابش خورشید محشر سے

    کہ ہوگا سر پر ان کے سائباں یوسف کے دامن کا

    جو دیکھا غور سے شرک خفی اس میں بھی مخفی ہے

    کہ کوئی دوست کا ممنوں کوئی شاکی ہے دشمن کا

    جو کچھ ملتا ہے انساں کو بقدر ظرف ملتا ہے

    کہ شے رکھنے سے پہلے دیکھتے ہیں جوف برتن کا

    خدا کی حکمتوں کو کب کوئی پہچان سکتا ہے

    کہ کیوں ہے خوشہ چیں کوئی کوئی مالک ہے خرمن کا

    جمالیؔ سے تو اے جان جہاں یہ ہو نہیں سکتا

    کہ دشمن سے ترا شکوہ کرے اور تجھ سے دشمن کا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے