Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ترے کہنے سے میں از بس کہ باہر ہو نہیں سکتا

خواجہ میر درد

ترے کہنے سے میں از بس کہ باہر ہو نہیں سکتا

خواجہ میر درد

MORE BYخواجہ میر درد

    ترے کہنے سے میں از بس کہ باہر ہو نہیں سکتا

    ارادہ صبر کا کرتا تو ہوں پر ہو نہیں سکتا

    کہا جب میں ترا بوسہ تو جیسے قند ہے پیارے

    لگا تب کہنے پر قند مکرر ہو نہیں سکتا

    دل آوارہ الجھے یا کسو کی زلف سے یارب

    علاج آوارگی کا اس سے بہتر ہو نہیں سکتا

    مری بے صبریوں کی بات میں سب سے وہ کہتا ہے

    تحمل مجھ سے بھی تو حال سن کر ہو نہیں سکتا

    کرے کیا فائدہ ناچیز کو تقلید اچھوں کی

    کہ جم جانے سے کچھ اولا تو گوہر ہو نہیں سکتا

    نہیں چلتا ہے کچھ اپنا تو تیرے عشق کے آگے

    ہمارے دل پہ کوئی اور تو در ہو نہیں سکتا

    کہا میں یوں تو مل جاتے ہو آکر بعد مدت کے

    اگر چاہو تو یہ کیا تم سے اکثر ہو نہیں سکتا

    لگا کہنے سمجھ اس بات کو ٹک تو کہ جلد اتنا

    ترے گھر آنے جانے میں مرا گھر ہو نہیں سکتا

    بچوں کس طرح میں اے درد اس کی تیغ ابرو سے

    کہ جس کے سامنے آئے کوئی جاں بر ہو نہیں سکتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے