ترے کہنے سے میں از بس کہ باہر ہو نہیں سکتا
ترے کہنے سے میں از بس کہ باہر ہو نہیں سکتا
ارادہ صبر کا کرتا تو ہوں پر ہو نہیں سکتا
کہا جب میں ترا بوسہ تو جیسے قند ہے پیارے
لگا تب کہنے پر قند مکرر ہو نہیں سکتا
دل آوارہ الجھے یا کسو کی زلف سے یارب
علاج آوارگی کا اس سے بہتر ہو نہیں سکتا
مری بے صبریوں کی بات میں سب سے وہ کہتا ہے
تحمل مجھ سے بھی تو حال سن کر ہو نہیں سکتا
کرے کیا فائدہ ناچیز کو تقلید اچھوں کی
کہ جم جانے سے کچھ اولا تو گوہر ہو نہیں سکتا
نہیں چلتا ہے کچھ اپنا تو تیرے عشق کے آگے
ہمارے دل پہ کوئی اور تو در ہو نہیں سکتا
کہا میں یوں تو مل جاتے ہو آکر بعد مدت کے
اگر چاہو تو یہ کیا تم سے اکثر ہو نہیں سکتا
لگا کہنے سمجھ اس بات کو ٹک تو کہ جلد اتنا
ترے گھر آنے جانے میں مرا گھر ہو نہیں سکتا
بچوں کس طرح میں اے درد اس کی تیغ ابرو سے
کہ جس کے سامنے آئے کوئی جاں بر ہو نہیں سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.