خدا بن کر خدائی کو بھی وہ برباد کرتے ہیں
خدا بن کر خدائی کو بھی وہ برباد کرتے ہیں
ستم ایجاد ہیں یہ بت ستم ایجاد کرتے ہیں
تمہارے چاہنے والے شب غم یاد کرتے ہیں
کبھی شیوہ کبھی نالے کبھی فریاد کرتے ہیں
خیال غیر میں جانے کا شکوہ کیوں نہ ہو مجھ کو
مرے دل میں جو رہتے ہیں مجھے برباد کرتے ہیں
مری نظروں میں پھرتے ہیں مرے دل میں سماتے ہیں
مجھے آباد کرتے ہیں مجھے برباد کرتے ہیں
دھڑکنا دل کا تحریک فغاں سے ضبط میں مجھ کو
سمجھتا ہوں کہ حضرت پھر وہی ارشاد کرتے ہیں
تجاہل ہو کہ شوخی ہو تغافل ہو نہیں سکتا
مجھی کو پوچھتے ہیں وہ مجھی کو یاد کرتے ہیں
جناب عشق خود تو خانہ برباد کے باعث ہیں
عطا مجھ کو خطاب خانما برباد کرتے ہیں
مری تربت اور دامن بچائے ناز سے چلنا
مجھے وہ خاک سمجھے جو یوں برباد کرتے ہیں
ستارے جھلملا جائیں گے منہ فق چاند سا ہو گا
قمرؔ نا حق عیاں داغ نا شاد کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.