دکھا دو ہم کو وہ جلوہ جو موسیٰ کو دکھایا تھا
دکھا دو ہم کو وہ جلوہ جو موسیٰ کو دکھایا تھا
ذرا ہم بھی تو دیکھیں کس طرح غش ان کو آیا تھا
نہ خود دیکھا نہ یہ پوچھا کس سے اب وہ کیسا ہے
اسی خوبی پہ پہلے اک نظر جلوہ دکھایا تھا
غمِ فرقت سے کہہ دوں یوں تو مت برباد کر اس کو
یہ دل وہ ہے کہ جس کو اپنا گھر تم نے بنایا تھا
لب معجز نما کو شکوہ ہے کیوں میری غفلت کا
مری تربت پہ آ کر قم باذنی کب سنایا تھا
چھپے تم ہم سے اچھا خیر پر یہ بھی سمجھتے ہو
کہ کیا شے دیکھنے کو ہم نے تم سے دل لگایا تھا
بتا دیتا اگر خاکِ مدینہ تجھ کو قدرت تھی
خداوندا مجھے گر خاک ہی تو نے بنایا تھا
پڑا سوتا تھا میں خوابِ عدم میں کیسی راحت سے
نہ پایا چین دم بھر عشق نے جب سے جگایا تھا
تیری چوکھٹ کا بھی اللہ اکبر کیسا رتبہ ہے
کہ جبرئیلِ امیں نے اس پہ سر اکثر جھکایا تھا
پتہ ممتازؔ کے لاشے کا حسرت یوں بتاتی ہے
یہ وہ ہے جس نے محبوبِ خدا سے دل لگایا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.