Font by Mehr Nastaliq Web

رخ روشن کو جو زلفوں میں چھپا رکھا ہے

نا معلوم

رخ روشن کو جو زلفوں میں چھپا رکھا ہے

نا معلوم

MORE BYنا معلوم

    رخ روشن کو جو زلفوں میں چھپا رکھا ہے

    بزمِ عشاق میں اندھیر مچا رکھا ہے

    روز مرہ کے جفا و جور کو وہ بھولے کیسے

    غیر کے کہنے سے تم ہوگئے بدظن مجھ سے

    یاد کو میری تمہیں نے تو بھلا رکھا ہے

    ایک وہ بھی نہ کیا تم نے جفاؤ سے گریز

    تم کو روزانہ وفاؤں سے رہا ہے پرہیز

    وفا کا نام تو تم نے ہی جفا رکھا ہے

    بات کرنا تو کجا چہرہ دکھانا ہے بحال

    ایک دن بھی میری مجبوری کا آیا نہ خیال

    وصل سے تم نے تو محروم سدا رکھا ہے

    غیر پہ کس طرح ظاہر ہوا یہ رازِ نہاں

    ایک تم سچے ہو جھوٹا ہے زمانہ کا بیاں

    جانے دو چھوڑو بھی اس بات میں کیا رکھا ہے

    پیر میں مہندی لگی ہے کیا تمہارے بولو

    کیوں اٹھاتے نہیں چلمن کو ذرا لب کھولو

    چاہنے والوں سے کیوں منہ کو چھپا رکھا ہے

    جب کہ بے چین کیا ہم کو دل پر غم نے

    دل کی تسکین کی خاطر سے ستمگر ہم نے

    تیری تصویر کو سینہ سے لگا رکھا ہے

    بزمِ اغیار میں بے شرمی کے ہی پردے اٹھے

    یہ بھی کیا ظلم ہے افسوس مرے ہوتے ہوئے

    اس نے اغیار کو پہلو میں بٹھا رکھا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Uthte Uthte wo Naqaab-e-Rukh Utha kar Chal Diye (Pg. 19)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے