یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے
یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے
یہ تیری نظر کا قصور ہے
کہ شراب پینا سیکھا دیا
ترے پیار نے تری چاہ نے
تیری بہکی بہکی نگاہ نے مجھے اک شرابی بنا دیا
شراب کیسی خمار کیسا
یہ سب تمہاری نوازشیں ہیں
پلائی ہے کس نظر سے تو نے
کہ مجھ کو اپنی خبر نہیں ہے
تیری بہکی بہکی نگاہ نے مجھے اک شرابی بنا دیا
سارا جہاں مست جہاں کا نظام مست
خم مست شیشہ مست سبو مست جام مست
دن مست رات مست سحر مست شام مست
یوں تو ساقی ہر طرح کی تیرے میخانے میں ہے
وہ بھی تھوڑی سی جو ان آنکھوں کے پیمانے میں ہے
سب سمجھتا ہوں تیری عشوہ گری اے ساقی
کام کرتی ہے نظر نام ہے پیمانے کا
تیری بہکی بہکی نگاہ نے مجھے اک شرابی بنا دیا
تیرا پیار ہے میری زندگی
نہ نماز آتی ہے مجھ کو نہ وضو آتا ہے
سجدہ کر لیتا ہوں جب سامنے تو آتا ہے
جو تیری خوشی وہ میری خوشی
یہ میرے جنوں کا ہے معجزہ
جہاں اپنے سر کو جھکا دیا
وہاں میں نے کعبہ بنا دیا
میرے بعد کس کو ستاؤ گے
میں نے ان کے سامنے اول تو خنجر رکھ دیا
پھر کلیجہ رکھ دیا دل رکھ دیا سر رکھ دیا
اور عرض کیا
میرے بعد کس کو ستاؤ گے
مجھے کس طرح سے مٹاؤ گے
کہاں جا کے تیر چلاؤ گے
میری دوستی کی بلائیں لو
مجھے ہاتھ اٹھا کر دعائیں دو
تمہیں ایک قاتل بنا دیا
تیری بہکی بہکی نگاہ نے مجھے اک شرابی بنا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.