Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

زباں پر جو نعتِ شہِ دو جہاں ہے

عارفؔ نقشبندی

زباں پر جو نعتِ شہِ دو جہاں ہے

عارفؔ نقشبندی

MORE BYعارفؔ نقشبندی

    زباں پر جو نعتِ شہِ دو جہاں ہے

    زمیں رقص میں وجد میں آسماں ہے

    فضا جھومتی ہے یہ کس کا بیاں ہے؟

    زہے عزت و احترامِ محمد

    زمانہ میں جب تک نہ وہ نور آیا

    خدا کے سوا سب عدم ہی عدم تھا

    نہ آتے اگر وہ اندھیرا ہی رہتا

    جمالِ دو عالم ہے نامِ محمد

    یہ منزل ہے کیسی کہَاں کا سفر ہے؟

    مقام دنیٰ تک یہ کس کا گزر ہے؟

    بشر کی حدوں تک ہی جس کی نظر ہے؟

    نہ سمجھا نہ سمجھے مقامِ محمد

    وہی جانتا ہے حقیقت خدا کی

    ہے دل میں اسی کے محبت خدا کی

    اسی پر برستی ہے رحمت خدا کی

    وظیفہ بنا لے جو نامِ محمد

    مقدر ہے اس کا جو دیکھے مدینہ

    ہے مرنا اسی کا ہے جینا اسی کا

    سدھرتی ہے عقبیٰ سنورتی ہے دنیا

    کرے دل سے جو احترامِ محمد

    جو فرمایا منہ سے ہوا بے گماں ہے

    کہاں اس سا دنیا میں معجز بیاں ہے

    زبانِ محمد خدا کی زباں ہے

    کلامِ خدا ہے کلامِ محمد

    ہے عشقِ محمد شراباً طہورا

    منور ہوں آنکھیں تو دل ہو مجلا

    زمانہ میں میکش وہ بہکانہ بھٹکا

    ملا جس کو قسمت سے جامِ محمد

    تصور میں بس جا تخیل پہ چھا جا

    مرے دل سے نقشِ دو عالم مٹا جا

    ملا جا، ملاجا، خدا سے ملا جا

    فدا تجھ پہ عشقِ دوامِ محمد

    محبت کی منزل جہاں کو دکھا دے

    جبینِ عقیدت جھکا دے جھکا دے

    مدینے کی راہوں میں آنکھیں بچھا دے

    وہ آیا وہ آیا مقامِ محمد

    وہ زینت دہِ عرش و لوح و قلم ہے

    وہ شاہِ رسل ہے امامِ امم ہے

    فلک اس کی منزل کا پہلا قدم ہے

    بیاں کیا ہو عارفؔ مقامِ محمد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے