Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کہاں ہے لا_مکاں میں در_بدر اللہ ہی اللہ ہے

عاشق حیدرآبادی

کہاں ہے لا_مکاں میں در_بدر اللہ ہی اللہ ہے

عاشق حیدرآبادی

MORE BYعاشق حیدرآبادی

    کہاں ہے لا مکاں میں در بدر اللہ ہی اللہ ہے

    خدائی میں ہر اک فرد بشر اللہ ہی اللہ ہے

    احد سے جو بنا احمد اسی کا نام ہے واحد

    ہمارا اک یہی پیغامبر اللہ ہی اللہ ہے

    ابوبکر اور عثمان ہیں خدا نزدیک عارف کے

    علی اللہ ہی اللہ ہے عمر اللہ ہی اللہ ہے

    کھلا نور السمٰوت کی آیت سے یہی عقدہ

    کہ زیر اللہ ہی اللہ اور زبر اللہ ہی اللہ ہے

    خیال سورۃ واللیل والفجر اب جو رکھتے ہیں

    ہمارے پاس ہر شام و سحر اللہ ہی اللہ ہے

    سمجھ کر معنی آمنت باللہ اب یہ کہتا ہوں

    ہے خیر اللہ ہی اللہ اور شر اللہ ہی اللہ ہے

    یہی پیر مغاں یا قابض پڑھ پڑھ کے کہتا ہے

    ہے نار اللہ ہی اللہ اور شر اللہ ہی اللہ ہے

    ہے مطلق نام اسی کا سب جہاں میں قاضی الحاجات

    ہے سیم اللہ ہی اللہ اور زر اللہ اللہ ہی ہے

    نہال گلشن ہستی اگا ہے پڑھ کے یہ کلمہ

    شجر اللہ ہی اللہ ہے ثمر اللہ ہی اللہ ہے

    یہی کہتا تھا آذر خود بنا کر بت کو ہاتھوں سے

    صنم اللہ ہی اللہ ہے حجر اللہ ہی اللہ ہے

    تجلیٔ جلالی اور جمالی سے کھلی یہ رمز

    ہے شمس اللہ ہی اللہ اور قمر اللہ ہی اللہ ہے

    مزا ہر اک نفس آتی ہے مجھ کو جان جاناں سے

    سراپا و دل و خون جگر اللہ ہی اللہ ہے

    در شہوار کہتا ہے لگا کر منہ کو کانوں سے

    زمرد اور یاقوت و گہر اللہ ہی اللہ ہے

    ہر چشم بصیرت ہے تو دیکھ اب ساری خلقت میں

    کہ ہر اک ذرہ میں خود جلوہ گر اللہ ہی اللہ ہے

    تو جس کی دید کا طالب ہے تیری مردمک میں وہ

    سمجھ اے بوالہوس تیری نظر اللہ ہی اللہ ہے

    سمندر جوش کھا کھا کر یہی کرتا ہے شور و غل

    حباب و قطرہ و موج اور بھنور اللہ ہی اللہ ہے

    بزرگ و خرد کا رتبہ ملے گا کب حقیقت میں

    پدر اللہ ہی اللہ ہے پسر اللہ ہی اللہ ہے

    کریں ہم فیصلہ اب کس طرح شیخ و برہمن کا

    ادھر اللہ ہی اللہ ادھر اللہ ہی اللہ ہے

    ہیں عاشقؔ اس کے ہم بندے ہمارا خواجۂ چشتی

    معین الدین پیر راہ بر اللہ ہی اللہ ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے