مدینے کا ٹکٹ کر دو عطا سرکار_ربانی
مدینے کا ٹکٹ کر دو عطا سرکار ربانی
ثنا گوئی کا مل جائے صلہ سرکار ربانی
یہ پانچوں گل چمن کے ایک گلدستے میں آ جائیں
تمہیں ہے پنجتن کا واسطہ سرکار ربانی
مجھے قطرہ نہ تم سمجھو جڑا ہوں اک سمندر سے
میں لا وارث نہیں میرے شہا سرکار ربانی
تمہیں دیکھوں تو بے چینی نہ دیکھوں تو بھی بے چینی
عجب ہے دل کا میرے مسئلہ سرکار ربانی
میں تنہا ہو کے بھی تنہا کبھی بھی رہ نہیں پایا
تصور میں رہا جلوہ ترا سرکار ربانی
کوئی بھی اس حقیقت کو کبھی جھٹلا نہیں سکتا
جمال غوث کا ہیں آئینہ سرکار ربانی
علی کے فیض کا اب نور کیوں نہ پھیلے محفل میں
ہے ان کی آل کی نوری ضیا سرکار ربانی
- کتاب : Sukhanwaran-e-Izzat (Pg. 339)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.