انوار_حق عیاں ہیں خواجہ کے آستاں سے
انوار حق عیاں ہیں خواجہ کے آستاں سے
اس بے نشاں کو پایا میں نے اسی نشاں میں
روشن ہے کل زمانہ جس حسن ضو فشاں سے
حسن معین دیں ہے چمکا جو لا مکاں سے
خواجہ کی برکتوں سے خواجہ کی رحمتوں سے
اجمیر کی وہ گلیاں ملتی ہیں آسماں سے
جود و عطا و بخشش فیضان کے کرم کے
چشمے ابل رہے ہیں خواجہ کے آستاں سے
محتاج و بے نوا کی اب لاج ہے تجھی کو
سب کچھ اٹھوں گا لے کر تیرے ہی آستاں سے
تیری تجلیوں میں گم ہو چکا ہے حیرت
پائے نشان اپنا حیرت زدہ کہاں سے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 128)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.