Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

قافلے چاند ستاروں کے ادھر جاتے ہیں

نورالحسن نورؔ

قافلے چاند ستاروں کے ادھر جاتے ہیں

نورالحسن نورؔ

MORE BYنورالحسن نورؔ

    دلچسپ معلومات

    منقبت درشان حضرت نواب علی شاہ حسنی جہاں گیری (فتح پور۔اترا پردیش)

    قافلے چاند ستاروں کے ادھر جاتے ہیں

    جس طرف سے شہ نواب گزر جاتے ہیں

    جب خیال شہ نواب در دل کو چھوئے

    عشق و مستی کے حسیں رنگ بکھر جاتے ہیں

    اس طرف سے جو گزرتے ہیں صبا کے جھونکے

    ذکر سننے کو ترا وہ بھی ٹھہر جاتے ہیں

    ان کے دربار میں فریاد تو کر کے دیکھو

    پل میں بگڑے ہوئے حالات سنور جاتے ہیں

    چھوڑ کر تیری عنایات و کرم کا سایہ

    کیسے نادان ہیں جو سوئے شجر جاتے ہیں

    در نواب پہ ہم ہی نہیں جاتے ہیں فقط

    روشنی مانگنے خورشید و قمر جاتے ہیں

    ایسی ویسی نہیں نواب میاں کی چوکھٹ

    اہل دل اہل نظر اہل ہنر جاتے ہیں

    منفرد کرتا ہے یہ وصف انہیں اوروں سے

    سنگ پاروں کو بھی وہ آئینہ کر جاتے ہیں

    ہم سر شام ترے نام کا کرتے ہوئے ورد

    تیری یادوں کے سمندر میں اتر جاتے ہیں

    وادیٔ خواب میں گل گشت کو جب آتا ہے تو

    چشم کاسے ترے دیدار سے بھر جاتے ہیں

    حادثے آتے تو ہیں مجھ کو ہراساں کرنے

    تیرے سائے میں مجھے دیکھ کے ڈر جاتے ہیں

    تیرے دیوانے ترا ایک اشارا پا کر

    راہ کیسی بھی ہو بے خوف گزر جاتے ہیں

    میری بستی سے گزرتے ہوئے موسم اے نورؔ

    بھیک لینے شہ نواب کے گھر جاتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے