تڑپ اٹھتا ہے دل لفظوں میں دہرائی نہیں جاتی
دلچسپ معلومات
مناقب در شان حضرت امام حسین (کربلا-عراق)
تڑپ اٹھتا ہے دل لفظوں میں دہرائی نہیں جاتی
زباں پر کربلا کی داستاں لائی نہیں جاتی
حسین ابن علی کے غم میں ہوں دنیا سے بیگانہ
ہجوم خلق میں بھی میری تنہائی نہیں جاتی
اداسی چھا رہی ہے روح پر شام غریباں کی
طبیعت ہے کہ بہلانے سے بہلائی نہیں جاتی
جتن ہر دور میں کیا کیا نہ اہل شر نے کر دیکھے
مگر زہرا کے پیاروں کی پذیرائی نہیں جاتی
دلیل اس سے ہو بڑھ کر کیا شہیدوں کی طہارت پر
کہ میت دفن کی جاتی ہے نہلائی نہیں جاتی
کہا شبیر نے عباس تم مجھ کو سہارا دو
جواں بیٹے کی میت مجھ سے دفنائی نہیں جاتی
حسینیت کو پانا ہے تو ٹکر لے یزیدوں سے
یہ وہ منزل ہے جو لفظوں میں سمجھائی نہیں جاتی
کوئی بھی دور ہو تو ہی امام غم ٹھہرتا ہے
غم شبیر تیری شان یکتائی نہیں جاتی
نصیرؔ آخر عداوت کے بھی کچھ آداب ہوتے ہیں
کسی بیمار کو زنجیر پہنچائی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.