مجھے جستجوئے نبی ہے ازل سے بھلا میرا ذوقِ نظر کون جانے
مجھے جستجوئے نبی ہے ازل سے بھلا میرا ذوقِ نظر کون جانے
ترستی ہیں نظریں مچلتے ہیں ارماں، تڑپتا ہوں شام و سحر کون جانے
چلا تو ہوں سوئے مدینہ میں اے دل مگر ہوں میں ناواقف راہ منزل
قدم اٹھ رہے ہیں میں کھینچا جا رہا ہوں چلا ہوں کہاں سے کدھر کون جانے
یوں صدمات فرقت سہے جا رہا ہوں کہ مر مر کے اب تک جیے جا رہا ہوں
بلائیں گے کب در پہ کس روز ہوگی میری شام غم کی سحر کون جانے
بلائیں گے روضہ پہ سرکار عالی نہ لوٹے گا محروم در سے سوالی
میں تسکین یوں آج دیتا ہوں دل کو مگر کیا ہو کل کی خبر کون جانے
چلوں سر کے بل ہے یہ عرض مدینہ دیار نبی میں بڑھوں با قرینہ
ملے گا کہاں نقشِ پائے محمد ملے گی کہاں رہ گزر کون جانے
احد اور احمد میں ہے میم پر نہ تا حشر حاصل ہو سکے گا یہ عقدہ
بشر کی سمجھ نے یہاں ہار مانی یہ ہے رازِ خیبرالبشر کون جانے
تلاطم سا آنکھوں میں رہتا ہے برپا ان آنکھوں سے بہتا ہے اشکوں کا دریا
سکوں ان دنوں میرے قلب و جگر کا ہوا کیوں ہے زیر و زبر کون جانے
کب آئے گا یا رب وہ دن وہ مہینہ چلوں گا میں جس روز سوئے مدینہ
طفیلِ نبی ہوگا مجھ کو میسر مدینہ کا کس دن سفر کون جانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.