جس کی عظمت دیکھ کر عقل و خرد حیران ہے
جس کی عظمت دیکھ کر عقل و خرد حیران ہے
وہ حبیبِ کبریا کونین کا سلطان ہے
دےرہی ہے یہ سبق لا یُو مِنُ والی حدیث
سرورِ دیں کی محبت حاصل ایمان ہے
بے خرد ہے، بے نظر ہے بے ادب وہ آدمی
جس کا کہنا ہو نبی میری طرح انسان ہے
ہجر کی شب میں امیدِ وصل کا روشن چراغ
دیکھ کر بے تابیاں میری بہت حیران ہے
ناخدائے کشتیِٔ مظلوم ہو چشمِ کرم
بحر بے پایاں ہے ساحل دور ہے طوفان ہے
روضۂ سرکار کی جانب ہے امت کی نظر
امتیازِ بیش وکم کی بس یہی میزان ہے
آستانِ مصطفیٰ پر دل کی سجدہ ریزیاں
کم نہ ہو حسنِ عقیدت کی یہی پہچان ہے
اپنے چہرہ سے ہٹائے کیوں غبارِ کارواں
راہِ طیبہ کا مسافر بھی کہیں نادان ہے
جلوۂِ رُخ کی عطا کردیں وہ شبنمؔ کو چمک
روح کا تن سے نکلنا پھر بہت آسان ہے
- کتاب : صہبائے عقیدت (Pg. 79)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.