رسائی عقل و دانائی کی حرفِ کن فکاں تک ہے
رسائی عقل و دانائی کی حرفِ کن فکاں تک ہے
شعور و آگہیٔ عشق وجہِ ایں و آں تک ہے
ہمارا نالۂ دل ہجر میں ان کے کہاں تک ہے
زمیں سے آسماں تک آسماں سے لا مکاں تک ہے
حدیثِ قدسیٔ لولاک آئی شان میں جن کی
انہیں کی جلوہ فرمائی مکاں سے لا مکاں تک ہے
بشیری و نذیری ہیں صفاتِ شاہد مرسل
کہے پر ان کے مر مٹنا حیاتِ جاوداں تک ہے
یہ رب العٰلمیں کا رحمۃ اللعٰلمیں کہنا
بتاؤ اے خرد والو حدِ رحمت کہاں تک ہے
گرا دیں آنکھ سے جنت مدینہ دیکھنے والے
سہارا ان کی چوکھٹ کا لیے باغ جناں تک ہے
غبارِ کوچۂ جاناں ہے سرمہ چشم حسرت کا
لگا لوں، قبل اس کے خاکِ مرقد استخواں تک ہے
گرے ان کے تصور میں جو وقتِ نزع چند آنسو
یہ مروارید بھی شاید شکستِ ریسماں تک ہے
سکونِ قلبِ مضطر ہے خیال اس کالی کملی کا
سرِ محشر پناہ اپنی اسی اک سائباں تک ہے
جرس ہو یا درا، جادہ ہو یا منزل کہ اے رہرو
حقیقت کارواں کی ایک میر کارواں تک ہے
بہت ہی مختصر ہے قصۂ طاعت فرشتوں کا
بشر کے دردِ دل کی داستاں آہ و فغاں تک ہے
براقِ خوش قدم کے سم میں تھی کچھ خاک اس در کی
انہیں ذروں کی تابانی سے روشن کہکشاں تک ہے
لگی صبحِ ازل مہر ید اللہ فوق ایدیھم
سند یہ دستگیر کی یدِ پیر مغاں تک ہے
صدائے رب ھب لی امتی زینہ ہے جنت کا
یہ لالی ہم سیہ کاروں کی شاہِ مرسلاں تک ہے
ابوالقاسم محمد ابن عبداللہ صلی اللہ
فدا ان پر مرے ماں باپ میرا خانداں تک ہے
فراقِ دوست میں رونے سے کھِلتی ہے کلی دل کی
یہ سچ مشہور باغ دہر سے باغ جناں تک ہے
ہوئے فیضانِ عشقِ مصطفیٰ سے چند شعر اپنے
کہ عاجز اس زمیں میں برقؔ سا معجز بیاں تک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.