ہو نظر ہم پہ اجمیر والے ہم منگتے ہیں تیری گلی کے
دلچسپ معلومات
منقبت درشان غریب نواز خواجہ معین الدین چشتی (اجمیر۔راجستھان)
ہو نظر ہم پہ اجمیر والے ہم منگتے ہیں تیری گلی کے
تیرے لطف و کرم کے سہارے بیت جائیں گے دن زندگی کے
در سلامت رہے ساقی دور چلتے چلتے مے کشی کے
خیر ہو چشت کے میکدے کی جام ہم کو بھی دے خواجگی کے
کر کرم صدقہ خواجہ عثماں بھر دے فقیروں کا داماں
تیرے در کے بھکاری ہیں خواجہ ہم نہیں ہیں گدا ہر کسی کے
بعد مدت ہوئی دید ہے تیری دیکھتے ہی ہوئی عید میری
سامنے تم رہو یونہی بیٹھے آ رہے ہیں مزے بندگی کے
تیرے در سے سوالی نہ جائیں جو بھی آئے ہیں خالی نہ جائیں
یہ جہاں والے ہم کو وگرنہ طعنے دیں گے تری دوستی کے
آج رکھنا نہ محروم خواجہ ہے ترے فیض کی دھوم خواجہ
تیری محفل میں آئے ہیں ہم بھی شہرے سن کر تمہاری چھٹی کے
ہے دلوں پر تری حکمرانی اولیا تیرا بھرتے ہیں پانی
شان و شوکت جھکی تیرے در پر اے میں صدقے تری سادگی کے
غم کے ماروں کی ہے یہ تمنا تیرے در پہ رہے آنا جانا
پھر بھی ہو حاضری تیرے در کی آئیں لمحے یہ پھر بھی خوشی کے
کوئی ہے شمس کوئی قمر ہے قطب الدین کوئی گنج شکر ہے
میرے خواجہ نے کیسے دئے ہیں چشتیوں کو دیے روشنی کے
ہوں نیازیؔ پہ تیری عطائیں چل پڑیں پھر کرم کی ہوائیں
صدقہ خواجہ تمہاری چھٹی کا سر سے بادل چھٹیں اب غمی کے
- کتاب : کلیات نیازی (Pg. 67)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.