واہ رے شان خود_نمائی کی
واہ رے شان خود نمائی کی
جس سے بو آتی ہے خدائی کی
تیرے در پر جو جبہ سائی کی
چرخ نے خوب آشنائی کی
مستی میں وعظ کا خیال رہا
ہم نے رند میں پارسائی کی
دل وارفتہ تیرا کیا کہنا
عاشقی میں ہی دلربائی کی
واہ رے گرمی تجلی عشق
بہہ گیا کوہ مثل رائی کی
پی گیا بحر اور رہا قطرہ
کیسی انسان نے سمائی کی
جس کو سب کائنات کہتے ہیں
حد ہے انسان کی رسائی کی
دست و پا جب تلک رہے علویؔ
عشق سے خوب ہاتھا پائی کی
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 161)
- Author : Meraj Ahmed Nizami
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.