Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آمدن رسول روم تا امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ و دیدن او کرامات عمر رضی اللہ عنہ

رومی

آمدن رسول روم تا امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ و دیدن او کرامات عمر رضی اللہ عنہ

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    اردو ترجمہ: سجاد حسین

    آمدن رسول روم تا امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ و دیدن او کرامات عمر رضی اللہ عنہ

    قیصرِ روم کے ایلچی کا پیغام لے کر حضرتِ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آنا

    تا عمر آمد ز قیصر یک رسول

    در مدینہ از بیابان نغول‌‌

    قیصر کا ایک ایلچی (حضرت) عمرؓ کے پاس آیا

    دور و دراز جنگل سے، مدینہ میں

    گفت کو قصر خلیفہ اے حشم

    تا من اسب و رخت را آنجا کشم

    بولا! اے متعلقین خلیفہ کا محل کہاں ہے؟

    تاکہ میں گھوڑا اور سامان وہاں لے جاؤں

    قوم گفتندش کہ او را قصر نیست

    مر عمر را قصر جان روشنیست‌‌

    لوگوں نے کہاں، اُن کا کوئی محل نہیں ہے

    عمرؓ کا محل تو اُن کی روشن جان ہے

    گرچہ از میری ورا آوازه‌‌ ایست

    ہمچو درویشاں مر او را کازه‌‌ ایست‌‌

    گرچہ اُن کی سرداری کی شہرت ہے

    لیکن فقیروں جیسی اُنکی جھونپڑی ہے

    اے برادر چوں بہ بینی قصر او

    چونکہ در چشم دلت رستست مو

    اے بھائی! تو اُس کا محل کیسے دیکھ سکتا ہے؟

    جبکہ تیرے دل کی آنکھ میں پڑوال اُگا ہے

    چشم دل از مو و علت پاک آر

    وانگہاں دیدار قصرش چشم دار

    دل کی آنکھ کو پڑوال سے صاف کر لے

    پھر اُس کے محل کے دیکھنے کی امید کر

    ہر کہ را ہست از ہوس ہا جان پاک

    زود بیند حضرت و ایوان پاک‌‌

    جس کی جان ہوسوں سے پاک ہے

    وہ دربار اور پاک محل جلد دیکھ لیگا

    چوں محمد پاک شد زیں نار و دود

    ہر کجا رو کرد وجہ اللہ بود

    جب محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) آگ اور دھوئیں سے پاک ہوگئے

    جس طرف بھی رُخ کیا خدا کی ذات تھی

    چوں رفیقی وسوسہ بد خواہ را

    کے بدانی ثم وجہ اللہ را

    جبکہ تو دشمن وسوسہ کا دوست ہے

    اللہ کی ذات کو کب دیکھ سکتا ہے؟

    ہر کہ را باشد ز سینہ فتح باب

    او ز ہر شہرے بہ بیند آفتاب

    جس کسی کے سینہ کا دروازہ کھل جائے

    وہ ہرذرّہ میں آفتاب دیکھے گا

    حق پدید است از میان دیگراں

    ہمچو ماہ اندر میان اختراں

    دوسروں کے درمیان اللہ اِس طرح روشن ہے

    جیسا کہ ستاروں میں چاند

    دو سر انگشت بر دو چشم نہ

    ہیچ بینی از جہاں انصاف دہ

    دو انگلیوں کے سَرے دونوں آنکھوں پر رکھ

    انصاف کر، دنیا کا تجھے کچھ نظر آتا ہے

    گر نہ بینی ایں جہاں معدوم نیست

    عیب جز ز انگشت نفس شوم نیست

    اگر تو نہیں دیکھتا ہے یہ دنیا تو معدوم نہیں ہے

    منحوس نَفسْ کی اُنگلی کے علاوہ کوئی عیب نہیں ہے

    تو ز چشم انگشت را بردار ہیں

    وآنگہانے ہر چہ می خواہی ببیں

    خبردار! آنکھ سے اُنگلی ہٹا لے

    پھر تو جو کچھ چاہتا ہے، دیکھ

    نوح را گفتند امت کو ثواب

    گفت او زاں سوۓ واستغشوا ثیاب‌‌

    ’’امّت نے نوح (علیہ السلام) سے کہا ثواب کہاں

    اس نے کہا وسْتَغْشَوْا ثِیابَہُم کے اُس طرف ہے

    رو و سر در جامہا پیچیده‌‌ اید

    لا جرم با دیده و نادیده‌‌ اید

    تم نے مُنہ اور سَر کپڑوں میں لپیٹ رکھا ہے

    لا محالہ آنکھ والے ہو کر (بھی) نابینا بنے ہو

    آدمی دیدست و باقی پوستست

    دید آں است آنکہ دید دوستست‌‌

    آدمی تو بینائی ہے، باقی کھال ہے

    دید تو دراصل محبوب کی دید ہے

    چوں کہ دید دوست نبود کور بہہ

    دوست کو باقی نباشد دور بہہ

    جبکہ دوست کا دیدار نہ ہو، اندھا ہونا اچھّا ہے

    جو دوست باقی رہنے والا نہ ہو اُسکا دور ہونا اچھّا ہے

    چوں رسول روم ایں الفاظ تر

    در سماع آورد شد مشتاق‌‌ تر

    جب روم کے ایلچی نے یہ تر و تازہ لفظ

    سُنے، تو وہ زیادہ مشتاق ہو گیا

    دیدہ را بر جستن عمر گماشت

    رخت را و اسب را ضائع گذاشت

    آنکھیں حضرتِ عمرؓ کے ڈھونڈنے پر لگا دیں

    سامان اور گھوڑے کو بغیر حفاظت کے چھوڑ دیا

    ہر طرف اندر پئے آں مرد کار

    می شدے پرسان او دیوانہ وار

    اُس مردِ کا رکی تلاش میں ہر طرف

    دیوانوں کی طرح پوچھتا پھرتا

    کیں چنیں مردے بود اندر جہاں

    وز جہاں مانند جان باشد نہاں

    کہ ایسا آدمی بھی دُنیا میں ہوگا

    جو جان کی طرح دُنیا سے پوشیدہ ہو

    جست او را تاش چوں بندہ بود

    لا جرم جوینده یابنده بود

    اُنکو ڈھونڈا تاکہ اُنکا غلام جیسا ہو جائے

    لا محالہ تلاش کرنیوالا، پالینے والا ہوتا ہے

    دید اعرابی زنے او را دخیل

    گفت عمر نک بزیر آں نخیل

    ایک بدّو عورت نے اُس کو اجنبی دیکھ کر

    کہا یہہ عمرؓ اُس کھجور کے نیچے ہیں

    زیر خرما بن ز خلقاں او جدا

    زیر سایہ خفتہ بیں سایہ خدا

    کھجور کے درخت کے نیچے مخلوق سے جدا

    خدا کے سایہ کو سایہ میں سوتا دیکھ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے