آتش کردن بادشاه جہود و بت نہادن پہلوۓ آتش کہ ہر کہ ایں بت را سجود کند از آتش برست
بادشاہ کا، آگ جلانا اور آگ کے پاس بت رکھنا کہ
آں جہود سگ ببیں چہ رائے کرد
پہلوۓ آتش بتے بر پاۓ کرد
دیکھو ! اس یہودی کتے نے کیا تدبیر کی،
آگ کے پاس ایک بت کھڑا کر دیا
کانک ایں بت را سجود آرد برست
ور نہ آرد در دل آتش نشست
کہ جو اس بت کو سجدہ کریگا چھوٹ جائیگا
اور اگر نہیں کریگا، آگ میں بھسم ہوجائیگا
چوں سزاۓ ایں بت نفس او نداد
از بت نفسش بتے دیگر بزاد
چونکہ اس نے اپنے نفس کے بت کو سزا نہ دی تھی
اس کے نفس کے بت سے ایک دوسرا بت پیدا ہوگیا
مادر بتہا بت نفس شماست
زانکہ آں بت مار و ایں بت اژدهاست
تمہارا نفس تمام بتوں کی ماں ہے
کیونکہ وہ بت سانپ اور یہ بت اژدہا ہے
آہن و سنگست نفس و بت شرار
آں شرار از آب می گیرد قرار
نفس، لوہا اور پتھر ہے اور بت چنگاری
چنگاری، پانی سے بجھ جاتی ہے
سنگ و آہن ز آب کے ساکن شود
آدمی با ایں دو کے ایمن شود
(لیکن) پتھر اور لوہا پانی سے کب ساکن ہو سکتے ہیں؟
آدمی ان دونوں کے ہوتے ہوئے کب مطمئن ہو سکتا ہے؟
بت سیاہ آبہست اندر کوزۂ
نفس مر آب سیہ را چشمۂ
بت، کوزہ میں چھپا، کالا پانی ہے
نفس کو اس سیاہ پانی کا چشمہ سمجھو
آں بت منحوت چوں سیل سیا
نفس بتگر چشمۂ پر آب و را
وہ تراشا ہوا بت، کالا سیلاب ہے
بت ساز، نفس شارع عام پر چشمہ ہے
صد سبو را بشکند یک پارہ سنگ
وآب چشمہ می رہاند بے درنگ
پتھر کا ایک ٹکڑا سو گھڑے توڑ دیتا ہے
اور چشمہ کا پانی فوراً اس کواچھال دیتا ہے
بت شکستن سہل باشد نیک سہل
سہل دیدن نفس را جہلست جہل
بت توڑنا ، آسان اور بہت آسان ہوتا ہے
نفس کے معاملہ کو آسان سمجھنا نادانی ہی نادانی ہے
صورت نفس ار بجوئے اے پسر
قصۂ دوزخ بخواں با ہفت در
اے بیٹا ! اگر تجھے نفس کی تصویر کی جستجو ہے
تو سات دروازے والی دوزخ کا قصہ پڑھ لے
ہر نفس مکرے و در ہر مکر زاں
غرقہ صد فرعون با فرعونیاں
(اس نفس کے) ہر سانس میں ایک مکر ہے اور اس کے ہر
سو فرعون ، فرعونیوں کے ساتھ غرق ہیں
در خداۓ موسی و موسی گریز
آب ایماں را ز فرعونی مریز
موسیٰ کے خدا، اور موسیٰ کی طرف بھاگ
فرعونیت سے ایمان کی آبروریزی نہ کر
دست را اندر احد و احمد بزن
اے برادر وا رہ از بوجہل تن
احد اور احمد سے تعلق پیدا کر
اے بھائی ! جسم کے ابوجہل چھٹکارا حاصل کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.