Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

باز گفتن بازرگاں با طوطی آں چہ دید از طوطیان ہندوستاں

رومی

باز گفتن بازرگاں با طوطی آں چہ دید از طوطیان ہندوستاں

رومی

MORE BYرومی

    باز گفتن بازرگاں با طوطی آں چہ دید از طوطیان ہندوستاں

    سودا گر کا پھر طوطی سے کہنا جو کچھ اُس نے ہندوستان میں دیکھا تھا

    کرد بازرگاں تجارت را تمام

    باز آمد سوئے منزل شاد کام

    سودا گر نے تجارت مکمّل کر لی

    اور وطن کی طرف خوشی سے لوٹا

    ہر غلامے را بیاورد ارمغاں

    ہر کنیزک را ببخشید او نشاں

    ہر غلام کے لئے سوغات لایا

    اُس نے ہر کنیز کو ایک نشانی دی

    گفت طوطی ارمغان بندہ کو

    آں چہ گفتی و آنچہ دیدی باز گو

    طوطی بولی بندی کا تحفہ کہاں ہے؟

    جو تو نے دیکھا اور جو کہا وہ بھی بیان کر

    گفت نے من خود پشیمانم ازاں

    دست خود خایاں و انگشتاں گزاں

    وہ بولا نہیں، میں اُس سے خود شرمندہ ہوں

    اپنے ہاتھ کو چبارہا ہوں اور اُنگلیوں کو کاٹتا ہوں

    من چرا پیغام خامے از گزاف

    بردم از بے دانشی و از نشاف‌‌

    کہ کیوں لغویت سے بیکار پیغام

    میں لے گیا، بے عقلی اور غلطی سے؟

    گفت اے خواجہ پشیمانی ز چیست

    چیست آں کیں خشم و غم را مقتضیست

    اُس نے کہا اے خواجہ! کس بات سے شرمندگی ہے؟

    کونسی بات ہے جو غصّہ اور غم کی مُتقاضی ہے

    گفت گفتم آں شکایتہاۓ تو

    با گروہے طوطیاں ہمتاۓ تو

    اُس نے کہا میں نے تیری شکایتیں بتائیں

    تیری ہم جنس طوطیوں کو

    آں یکے طوطی ز دردت بوۓ برد

    زہره‌‌ اش بدرید و لرزید و بمرد

    ایک طوطی کو تیرے درد کا احساس ہوا

    اُس کا پتّہ پھٹا، کپکپائی اور مر گئی

    من پشیماں گشتم ایں گفتن چہ بود

    لیک چوں گفتم پشیمانی چہ سود

    میں شرمندہ ہوا کہ یہ کیا ہے کی بات تھی

    لیکن جب کہہ چکا تو شرمندگی سے کیا فائدہ؟

    نکتۂ کاں جست ناگہ از زباں

    ہمچو تیرے داں کہ جست آں از کماں

    جو بات اچانک زبان سے نکل گئی

    اُس کو اُس تیر جیسا سمجھ جو کمان سے نکل جائے

    وا نگردد از رہ آں تیر اے پسر

    بند باید کرد سیلے را ز سر

    اے بیٹا! وہ تیرا راستہ سے واپس نہیں آسکتا

    سیلاب کو ابتدا ہی سے بند کرنا چاہئے

    چوں گذشت از سر جہانے را گرفت

    گر جہاں ویراں کند نبود شگفت

    جب پانی سر سے گزر گیا اُس نے دنیا کو گھیر لیا

    اگر دنیا کو ویران کردے تو کوئی تعجّب نہ ہوگا

    فعل را در غیب اثرہا زاد نیست

    واں موالیدش بحکم خلق نیست

    غیب میں فعل کے آثار پیدا ہونے والے ہیں

    اور اُس کے وہ نتیجے مخلوق کے حُکم سے نہیں ہیں

    بے شریکے جملہ مخلوق خداست

    آں موالید ار چہ نسبت شاں بماست‌‌

    بغیر شرکت یہ سب خدا کے پیدا کردہ ہیں

    تمام نتیجے، اگر چہ انکی نسبت ہماری طرف ہے

    زید پرانید تیرے سوۓ عمر

    عمر را بگرفت تیرش ہمچو نمر

    زید نے عمرو کی طرف تیر چلایا

    اور اُس کے تیر نے عمرو کو تیندوے کی طرح دبوچ لیا

    مدتے سالے ہمی زائید درد

    درد ہا را آفریند حق نہ مرد

    سال بھر درد ہوتا رہا

    دردوں کو خدا پیدا کرتا ہے، نہ کہ انسان

    زید را می آں دم ار مرد از وجل

    درد ہا می زائد آنجا تا اجل

    اگر تیر چلانے والا زید خوف سے اُسی وقت مرگیا

    اُس جگہ مرنے تک درد پیدا ہوتے رہینگے

    زاں موالید وجع چوں مرد او

    زید را می زیں سبب قتال گو

    جب وہ درد کے اُن نتیجوں سے مرگیا

    زید کو ابتدائی سبب کی وجہ سے قاتل کہو

    آں وجعہا را بدو منسوب دار

    گر چہ ہست آں جملہ صنع کردگار

    اُن دردوں کو اُس کی طرف منسوب کر

    اگرچہ وہ سب اللہ کی کار فرمائی ہے

    ہم چنیں کشت و دم و دام و جماع

    آں موالیدست حق را مستطاع‌‌

    اِسی طرح کمائی اور تدبیر اور جال اور ہمبستری

    وہ سب کام اللہ کے پیدا کردہ اور مقدور ہیں

    اولیا را ہست قدرت از الٰہ

    تیر جستہ باز آرندش ز راہ

    اللہ کی جانب سے اولیاء کو قدرت حاصل ہے

    (کہ وہ) چھوٹے ہوئے تیری کو راستہ سے واپس لے آئیں

    بستہ در ہاۓ موالید از سبب

    چوں پشیماں شد ولی زاں دست رب

    سبب سے نتیجوں کے درداز کے بند ہو جاتے ہیں

    خدا کے ہاتھ سے، جب ولی شرمندہ ہوتا ہے

    گفتہ نا گفتہ کند از فتح باب

    تا ازاں نے سیخ سوزد نے کباب

    دروازہ کھلا ہوا ہونیکی وجہ سے وہ کہے ہوئے کو نہ کہا ہوا کر دے

    تاکہ اُس سے سیخ جلے نہ کباب

    از ہمہ دل ہا کہ آں نکتہ شنید

    آں سخن را کرد محو و ناپدید

    اُن تمام دلوں سے جنہوں نے وہ بات سنی ہے

    اُس بات کو محواور نابود کردے

    گرت برہاں باید و حجت مہا

    باز خواں من آیۃ او ننسہا

    اے بزرگ ! اگر تجھے حجّت اور دلیل چاہئے

    قرآن میں سے آیت او ننسِہا پڑھ لے

    آیت انسوکم ذکری بخواں

    قدرت نسیاں نہادن شاں بداں

    اَنسْوَ کم ذِکْرِی آیت پڑھ لے

    اور اُن میں بھلا نیکی قوّت پیدا کئے جانے کو سمجھ لے

    چوں بتذکیر و بنسیاں قادرند

    بر ہمہ دلہائے خلقاں قاہرند

    چونکہ وہ یاد دلانے اور بھلانے پر قادر ہیں

    تمام مخلوق کے دلوں پر حاکم ہیں

    چوں بنسیاں بست او راہ نظر

    کار نتواں کرد ور باشد ہنر

    جب اُس نے بھلا دینے کے ذریعہ غورو فکر کی راہ بند کردی

    کام نہیں کر سکتا ہے خواہ ہُنر موجود ہو

    خلتم سخریۃ اہل السمو

    از نبے بر خواں تا انسوکم‌‌

    مرتبہ والوں کو تم نے مذاق بنایا

    اَنْسَوْ کُمْ تک قرآن میں پڑھو

    صاحب دہ پادشاہ جسمہاست

    صاحب دل شاه دلہاۓ شماست‌‌

    شہر کا حاکم جسموں کا بادشاہ ہے

    تمہارے دلوں کا بادشاہ، اہل دل ہے

    فرع دید آمد عمل بے ہیچ شک

    پس نباشد مردم الا مردمک

    بلا شک عمل دیکھنے کی شاخ ہے

    تو انسان پُتلی کے سوا کچھ نہ ہوگا

    من تمام ایں نیارم گفت از آں

    منع می آید ز صاحب مرکزاں

    میں اُُنکو پورا نہیں بتا سکتا کیونکہ

    مرکز والوں کی طرف سے اسکی ممانعت ہوتی ہے

    چوں فراموشی خلق و یاد شاں

    با ویست و او رسد فریاد شاں

    چونکہ لوگوں کی بھول اور اُن کی یاد

    اُس سے متعلّق ہے، اور وہ اُنکی فریاد کو پہنچتا ہے

    صد ہزاراں نیک و بد را آں بہی

    می کند ہر شب ز دل ہا شاں تہی

    وہ باکمال لاکھوں اچھّے اور بُرے (خیالات رات کو)

    اُنکے دلوں سے ہردم نکالتا ہے

    روز دل ہا را ازاں پر می کند

    آں صدفہا را پر از در می کند

    دن میں دلوں کو اُن (خیالات) سے پُر کرتا ہے

    اُن سیپوں کو موتیوں سے پُر کرتا ہے

    آں ہمہ اندیشۂ پیشانہا

    می شناسد از ہدایت جان ہا

    تمام گذشتہ خیالات کو

    (اولیاء کی) روحیں پہچان لیتی ہیں اللہ کی رہنمائی کی وجہ سے

    پیشہ و فرہنگ تو آید بتو

    تا در اسباب بگشاید بتو

    تیرا پیشہ اور عقل تیرے پاس آ جاتے ہیں

    تاکہ تجھ پر اسباب کا دروازہ کھول دیں

    پیشہ زرگر بہ آہنگر نشد

    خوۓ آں خوش خو بہ آں منکر نشد

    سُنار کا پیشہ، لوہار کے لئے نہیں ہوتا ہے

    اُس نوش اَخلاق کی عادت اُس مُنکر کی طرف نہیں جاتی ہے

    پیش ہا و خلق ہا ہمچو جہاز

    سوۓ خصم آیند روز رست خیز

    پیشے اور اخلاق سامانِ سفر کی طرح

    قیامت کے دن مالک کی طرف آئیں گے

    پیش ہا و خلق ہا از بعد خواب

    واپس آید ہم بخصم خود شتاب

    پیشے اور اخلاق، سونے کے بعد

    اپنے مالک کی طرف فوراً لوٹ آتے ہیں

    پیش ہا و اندیش ہا در وقت صبح

    ہم بدانجا شد کہ بود آں حسن و قبح‌‌

    پیشے اور خیالات صبح کے وقت

    اُسی جگہ پہنچ جاتے ہیں جہاں وہ حُسن اور قبح (کا سبب) تھے

    چوں کبوتر ہاۓ پیک از شہرہا

    سوۓ شہر خویش آرد بہرہا

    نامہ بری کے کبوتروں کی طرح، شہروں سے

    اپنے شہر کی جانب (نامہ وپیام کے) حصّے لاتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے