باز ترجیح نہادن شیر جہد را بر توکل و فوائد جہد را بیان کردن
شیر کا پھر توکل پر کوشش کو ترجیح دینا اور کوشش کے فائدے بیان کرنا
شیر گفت آرے و لیکن ہم ببیں
جہد ہاۓ انبیا و مؤمنیں
شیر نے کہا درست ہے ، لیکن یہ بھی تو دیکھ
انبیاء اور رسولوں کی کوششیں
حق تعالیٰ جہد شاں را راست کرد
آں چہ دیدند از جفا و گرم و سرد
اللہ نے ان کی کوشش درست کردی
جو کچھ انہوں نے ظلم اور گرم و سرد دیکھا
حیلہ ہا شاں جملہ حال آمد لطیف
کل شیٔ من ظریف ہو ظریف
بہر حال ان کی تدبیریں، پاکیزہ ثابت ہوئیں
بھلے کی ہر شے بھگی ہوتی ہے
دامہا شاں مرغ گردونی گرفت
نقصہا شاں جملہ افزونی گرفت
ان کے جالوں نے آسمانی پرندے پکڑے
ان کی تمام کمیوں نے ، ترقیاں حاصل کر لیں
جہد می کن تا توانی اے کیا
در طریق انبیا و اولیا
اے عقلمند ! جس قدر بھی ہو سکے کوشش کر
انبیاء اور اولیاء کے طریقہ پر
با قضا پنجہ زدن نبود جہاد
زانکہ ایں را ہم قضا بر ما نہاد
جہاد، تقدیر الٰہی کا مقابلہ نہیں ہے
اس لئے کہ یہ بھی تقدیر الٰہی نے ہم پر رکھا ہے
کافرم من گر زیاں کردست کس
در ره ایمان و طاعت یک نفس
میں کافر ہوں ، اگر کسی نے نقصان اٹھایا ہو
ایمان اور اطاعت کے راستہ میں ، تھوڑی دیر کے لیے بھی
سر شکستہ نیست ایں سر را مبند
یک دو روزے جہد کن باقی بخند
(تیرا) سر پھٹا ہوا نہیں ہے ، خبردار سر کو نہ باندھ
ایک دو روز کوشش کر لے پھر آرام اٹھا
بد محالے جست کو دنیا بجست
نیک حالے جست کو عقبیٰ بجست
جس نے دنیا کی جستجو کی اس نے باطل کی جستجو کی
جس نے آخرت کی جستجو کی اس نے اچھی حالت کی جستجو کی
مکرہا در کسب دنیا بار دست
مکرہا در ترک دنیا وار دست
دنیاوی کام میں تدبیر کرنا بیکار ہے
دنیا چھوڑنے میں ، تدبیر کرنا منقول ہے
مکر آں باشد کہ زنداں حفره کرد
آنکہ حفرۂ بست آں مکریست سرد
تدبیر یہ ہے کہ قید خانہ میں سرنگ لگادی
جس نے سرنگ بند کر دی یہ غلط تدبیر ہے
ایں جہاں زندان و ما زندانیاں
حفره کن زندان و خود را وارہاں
یہ دنیا قید خانہ ہے، اور ہم قیدی ہیں
قید خانہ میں سرنگ لگانے اور اپنے آپ کو چھڑا لے
چیست دنیا از خدا غافل بدن
بے قماش و نقره و میزان و زن
دنیا کیا ہے؟ اللہ سے غافل ہونا
نہ کہ ساز و سامان اور چاندی اور بچے، بیوی
مال را کز بہر دیں باشی حمول
نعم مال صالح خواندش رسول
وہ مال دین کے لئے تو جس کا بار بردار ہو
اس کو رسول اللہ ﷺ نے بہترین اچھا مال فرمایا ہے
آب در کشتی ہلاک کشتی است
آب اندر زیر کشتی پشتی است
کشتی میں پانی بھرنا ، کشتی کی تباہی ہے
کشتی کے نیچے پانی کا ہونا، کشتی کے لئے مدد گار ہے
چوں کہ مال و ملک را از دل بر اند
زاں سلیماں خویش جز مسکیں نخواند
چونکہ مال اور ملک کو دل سے نکال دیا تھا
اس لئے (حضرت) سلیمان (علیہ السلام) نے اپنے آپ کو مسکین کے علاوہ کچھ نہ کہا
کوزۂ سربستہ اندر آب رفت
از دل پر باد فوق آب رفت
سر بندھا پیالہ، گہرے پانی میں گیا
اور ہوا سے پیٹ بھر اہونے کی وجہ سے پانی پر تیرا
باد درویشی چو در باطن بود
بر سر آب جہاں ساکن بود
جب دل میں فقیری کی ہوا بھری ہوگی
دنیا کے پانی کے اوپر ، پر سکون ہوگا
گر چہ جملہ ایں جہاں ملک ویست
ملک در چشم دل او لا شیٔ است
خواہ یہ تمام دنیا اس کی ملک ہو
سلطنت اس کے دل کی نگاہ میں ہیچ ہے
پس دہان دل ببند و مہر کن
پر کنش از باد گیر من لدن
پس دل کا دہانہ بند کر، اور مہرلگا
من لدن کے دریچہ سے اس کو بھر لے
جہد حق است و دوا حقست و درد
منکر اندر جہد جہدش جہد کرد
کوشش حق ہے، اور دوا کرنا حق ہے ، اور درد حق ہے
منکر اپنی کوشش کی نفی میں کوشاں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.