Sufinama

بیان آنکہ ایں اختلافات در صورت روش است نے در حقیقت راه

رومی

بیان آنکہ ایں اختلافات در صورت روش است نے در حقیقت راه

رومی

MORE BYرومی

    بیان آنکہ ایں اختلافات در صورت روش است نے در حقیقت راه

    اس بیان میں کہ رفتار کی صورت میں اختلاف ہے نہ کہ راستہ کی

    حقیقت میں

    او ز یک رنگی عیسیٰ بو نداشت

    وز مزاج خم عیسیٰ خو نداشت

    اس کو حضرتِ عیسیٰ کی یکرنگی کی خوشبو نہ پہنچی تھی

    اور نہ حضرت عیسیٰ کے خم کے مزاج کی عادت رکھتا تھا

    جامۂ صد رنگ از آں خم صفا

    ساده و یک رنگ گشتے چوں ضیا

    اس صفائی کے خم سے صد رنگے کپڑے

    نور کی طرح سادہ اور یکرنگ ہوجاتے تھے

    نیست یک رنگے کز او خيزد ملال

    بل مثال ماہی و آب زلال

    ایسی یک رنگی نہیں جس سے طبیعت اکتا جائے

    بلکہ اس کی مثال، مچھلی اور صاف پانی کی ہے

    گرچہ در خشکی ہزاراں رنگہاست

    ماہیاں را با یبوست جنگ ہاست‌‌

    اگرچہ خشکی میں ہزاروں رنگ ہیں

    لیکن مچھلیوں کو خشکی سے بڑی مخالفت ہے

    کیست ماہی چیست دریا در مثل

    تا بداں ماند ملک عز و جل‌‌

    کون ہے مچھلی، کیا ہے دریا، مثال دینے میں

    کہ اس سے خدائے عز و جل مشابہ ہو

    صد ہزاراں بحر و ماہی در وجود

    سجدے آرد پیش آں اکرام و جود

    موجودات میں سے لاکھوں دریا اور مچھلیاں

    اس بحر سخاوت کے سامنے سر بسجود ہیں

    چند باران عطا باراں شدہ

    تا بداں آں بحر در افشاں شدہ

    بخشش کی بہت سی بارشیں برسیں

    یہاں تک کہ ان سے وہ سمندر موتی برسانے والا بنا

    چند خورشید کرم افروختہ

    تا کہ ابر و بحر جود آموختہ

    کرم کے بہت سے سورج طلوع ہوئے

    تب بادل اور سمندر نے سخاوت لکھی

    پرتو دانش زدہ بر خاک و طیں

    تا شدہ دانہ پذیرنده‌‌ زمیں

    مٹی اورپانی پر اس کی ذات کی روشنی پڑی

    تب زمین، دانے کو قبول کرنے والی بنی

    خاک امین و ہر چہ در وے کاشتی

    بے خیانت جنس آں برداشتی

    زمین امانتدار (اپنی) اور جو کچھ تو نے اس میں بویا

    بغیر کسی خیانت کے اس کی جنس کو اٹھایا

    ایں امانت زاں امانت یافتست

    کافتاب عدل بر وے تافتست

    (زمین نے) یہ امانتداری اس کی مہربانی سے پاتی ہے

    کیونکہ اس پر انصاف کا سورج چمکا ہے

    تا نشان حق نیآرد نو بہار

    خاک سرہا را نہ کردہ آشکار

    جب تک موسمِ بہار اللہ کا حکم بن کر نہیں آتا

    مٹی سبزے کو ظاہر نہیں کرتی

    آں جوادے کہ جمادے را بداد

    ایں خبر ہا ویں امانت ویں سداد

    وہ سخی جس نے جمادات کر دئے

    یہ پیغامات اور یہ امانت اور یہ راہ روی

    مر جمادے را کند فضلش خبیر

    عاقلاں را کردہ قہر او ضریر

    اس کا کرم ہر جماد کو باخبر بنا دیتا ہے

    اور اس کا قہر عقلمندوں کو اندھا کر دیتا ہے

    جان و دل را طاقت آں جوش نیست

    با کہ گویم در جہاں یک گوش نیست

    جان اور دل میں اس جوش کی طاقت نہیں ہے

    کس سے کہوں ؟ دنیا میں کوئی کان نہیں ہے

    ہر کجا گوشے بد از وے چشم گشت

    ہر کجا سنگے بد از وے یشم گشت

    جہاں کہیں کان تھا اس جوش کی وجہ سے آنکھ بن گیا

    اور جہاں کہیں پتھر تھا وہ یشب بن گیا

    کیمیا سازست چہ بود کیمیا

    معجزه بخش است چہ بود سیمیا

    وہ کیمیا ساز ہے ، کیمیا کیا ہوتی ہے؟

    معجزہ عنایت کرنے والا ہے ، سیمیاء کیا ہوتی ہے؟

    ایں ثنا گفتن ز من ترک ثناست

    کیں دلیل ہستی و ہستی خطاست

    میرا یہ تعریف کرنا ، تعریف نہ کرنا ہے

    اس لئے کہ یہ (اپنے ) وجود کی دلیل ہے اور وجود کا (احساس) غلطی ہے

    پیش ہست او بہ باید نیست بود

    چیست ہستی پیش او کور و کبود

    اس کے وجود کے سامنے نیست ہوجانا چاہئے

    ہستی کیا ہوتی ہے ؟ اس کے سامنے اندھی اور سیاہ پوش ہے

    گر نبودے کور از او بگداختے

    گرمی خورشید را بشناختے

    اگر اندھی نہ ہوتی اس سے پگھل جاتی

    آفتاب کی گرمی کو پہچانتی

    ور نبودے او کبود از تعزیت

    کیے فسردے ہمچو یخ ایں ناحیت‌‌

    اگر وہ (ہستی) تعزیت کی وجہ سے سیاہ پوش نہ ہوتی

    تو اس جانب (دنیا) برف کی طرح کیوں ٹھٹھرتی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے