آں وزیرک از حسد بودش نژاد
تا بہ باطل گوش و بینی باد داد
وہ کمینہ وزیر، حسد سے بنا تھا
اسی لئے اس نے ناحق کان اور ناک برباد کیے
بر امید آنکہ از نیش حسد
زہر او در جان مسکیناں رسد
اس امید پر کہ حسد کے ڈنک کے ذریعہ
اس کا زہر مسکینوں کی جان پر پہنچ جائے گا
ہر کسے کو از حسد بینی کند
خویشتن بے گوش و بینی کند
جو شخص حسد کی وجہ سے اپنی ناک کاٹتا ہے
وہ اپنے آپ کو ہی کان اور اب ناک کا کر لیتا ہے
بینی آں باشد کہ او بوۓ برد
بوئے او را جانب کوۓ برد
ناک تو وہ ہے جو بو سونگھے
بو اس کو کوچہ کی طرف لے جائے
ہر کہ بویش نیست بے بینی بود
بوئے آں بویست کاں دینی بود
جس میں بو کی صلاحیت نہیں وہ بے ناک کا ہوتا ہے
اور بو وہ بو ہے جو دین کی ہو
چونکہ بوۓ برد و شکر آں نکرد
کفر نعمت آمد و بینیش خورد
اور جب بو سونگھی اور اس کا شکر نہ کیا
تو یہ کفرانِ نعمت ہوا اور (گویا) وہ اس کی ناک کو کھا گیا
شکر کن مر شاکراں را بندہ باش
پیش ایشاں مردہ شو پاینده باش
شکر کر اور شکر گزاروں کا غلام بن
ان کے سامنے مردہ بن اور عمرِ دوام حاصل کر
چوں وزیر از رہزنی مایہ مساز
خلق را تو بر میآور از نماز
وزیر کی طرح رہزنی کا سامان نہ کر
لوگوں کو نماز سے نہ روک
ناصح دیں گشتہ آں کافر وزیر
کردہ او از مکر در لوزینہ سیر
وہ کافر وزیر، دین کا واعظ بن گیا
اس نے مکر سے بادام کے حلوہ میں لہسن ملا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.