عتاب کردن آتش را آں بادشاه جہود
یہودی (بادشاہ) کا آگ پر غصہ کرنا کہ کیوں نہیں جلاتی اور اس کا جواب
رو بہ آتش کرد شہ کاے تند خو
آں جہاں سوز طبیعی خوت کو
بادشاہ آگ کی طرف متوجہ ہوا کہ اے بد مزاج
تیری دنیا کو جلانے والی فطری عادت کہاں ہے ؟
چوں نمی سوزی چہ شد خاصیتت
یا ز بخت ما دگر شد نیتت
تو جلاتی کیوں نہیں، تیری خاصیت کہاں گئی
یا ہمارے نصیب سے تیری نیت بدل گئی
می نبخشائی تو بر آتش پرست
آنکہ نپرستد ترا او چوں برست
تو آگ کے پوجنے والے کو بھی نہیں بخشتی ہے
جو تجھے نہیں پوجتا وہ کیوں بچ گیا
ہرگز اے آتش تو صابر نیستی
چوں نہ سوزی چیست قادر نیستی
اے آگ ! تو صبر کرنے والی ہرگز نہیں ہے
کیوں نہیں جلاتی ہے ؟ کیا ہے جو تو قادر نہیں ہے ؟
چشم بندست ایں عجب یا ہوش بند
چوں نسوزد آتش افزود بلند
ہائے تعجب ! یہ نظر بندی ہے یا حواس بندی
ایسا بلند شعلہ جلاتا کیوں نہیں ہے ؟
جادوۓ کردت کسے یا سیمیاست
یا خلاف طبع تو از بخت ماست
کسی نے تجھ پر جادو کیا ہے یا طلسم
یا تیرا طبیعت کے خلاف (کام) ہمارے نصیبہ کی وجہ سے ہے؟
گفت آتش من ہما نم آتشم
اندر آ تا تو بہ بینی تابشم
آگ نے کہا میں وہی آگ ہوں
اندر آجا، تاکہ تو میری گرمی دیکھے
طبع من دیگر نگشت و عنصرم
تیغ حقم ہم بدستوری برم
میری طبیعت اور اصل نہیں بدلی ہے
میں خدا کی تلوار ہوں ، اجازت ہی سے کاٹتی ہوں
بر در خرگہ سگان ترکماں
چاپلوسی کردہ پیش میہماں
ترکمانوں کے کتے،خیمہ کے دروازہ پر
مہمان کے آگے خوشامد کرتے ہیں
ور بخرگہ بہ گذرد بے گانہ رو
حملہ بیند از سگاں شیرانہ او
اگر خیمہ کے پاس سے اجنبی گذرتا ہے
تو وہ کتوں سے شیروں جیسا حملہ دیکھتا ہے
من ز سگ کم نیستم در بندگی
کم ز ترکے نیست حق در زندگی
میں غلامی میں، کتے سے کم نہیں ہوں
اللہ تعالیٰ زندہ ہونے میں کسی ترک سے کم نہیں ہے
آتش طبیعت اگر غمگیں کند
سوزش از امر ملیک دیں کند
اگر تیرے مزاج کی آگ تجھے غمگین کرتی ہے
دین کے مالک کے حکم سے سوزش کرتی ہے
آتش طبیعت اگر شادی دہد
اندرو شادی ملیک دیں نہد
اگر تیرے مزاج کی گرمی، خوشی دیتی ہے
دین کا مالک ، اس میں خوشی رکھ دیتا ہے
چونکہ غم بینی تو استغفار کن
غم بامر خالق آمد کار کن
جب تو غم دیکھے، توتوبہ کر
غم، خدا کے حکم سے کام کرتا ہے
چوں بخواہد عین غم شادی شود
عین بند پاۓ آزادی شود
جب وہ چاہتاہے عین غم، خوشی بن جاتا ہے
خود بیڑی، آزادی بنجاتی ہے
باد و خاک و آب و آتش بندہ اند
با من و تو مردہ با حق زنده اند
ہوا، مٹی، پانی اور آگ غلام ہیں
میرے اور تیرے اعتبار سے مردہ ہیں ، لیکن اللہ کے نزدیک زندہ ہیں
پیش حق آتش ہمیشہ در قیام
ہمچو عاشق روز و شب پیچاں مدام
آگ ، اللہ کے سامنے ہمیشہ کھڑی ہے
عاشق کی طرح، بے جان، دن اور رات مسلسل
سنگ بر آہن زنی بیروں جہد
ہم بامر حق قدم بیروں نہد
تو لوہے پر پتھر ماریگا آگ نکلے گی
وہ بھی خدا کے حکم سے باہر نکلتی ہے
آہن و سنگ ستم بر ہم مزن
کایں دو می زایند ہمچوں مرد و زن
ظلم کے لوہے اور پتھر کو باہم نہ ٹکرا
اس لئے کہ دونوں مرد اور عورت کی طرح بچے دیتے ہیں
سنگ و آہن خود سبب آمد و لیک
تو بہ بالا تر نگر اے مرد نیک
پتھر اور لوہا خود سبب ہیں لیکن
اے نیک مرد ! تو زیادہ اونچا دیکھ
کیں سبب را آں سبب آورد پیش
بے سبب کے شد سبب ہرگز ز خویش
اس لئے کہ اس سبب کو اس سبب نے پیدا کیا ہے
کوئی سبب، بلا کسی سبب کے خود بخود کب ہواہے؟
واں سبب ہا کانبیا را رہبرست
آں سبب ہا زیں سبب ہا برترست
وہ اسباب جو انبیاء کے رہنما ہیں
وہ اسباب، ان اسباب سے بالا تر ہیں
ایں سبب را آں سبب عامل کند
باز گاہے بے بر و عاطل کند
اس سبب کو وہ سبب ، عمل کرنے والا بناتا ہے
پھر کبھی بے پر ، اور معطل بنا دیتا ہے
ایں سبب را محرم آمد عقل ہا
واں سبب ہا راست محرم انبیا
اس سبب سے ہماری عقل واقف ہے
اور ان اسباب کو انبیاء جانتے ہیں
ایں سبب چہ بود بتازی گو رسن
اندریں چہ ایں رسن آمد بفن
یہ سبب کیا ہوتا ہے ؟ عربی میں کہہ دے رسی
اس کنویں میں یہ رسی تدبیر سے آئی ہے
گردش چرخہ رسن را علتست
چرخ گرداں را ندیدن زلتست
گھیڑی کی گردش ، اس رسی کی علت ہے
گھیڑی گھمانے والے کو نہ دیکھنا غلطی ہے
ایں رسنہاۓ سبب ہا در جہاں
ہاں و ہاں زیں چرخ سرگرداں مداں
دنیا میں ان اسباب کی رسیوں کو
ہرگز ہرگز، اس گھومنے والے چرخ (آسمان) کی وجہ سے نہ جاننا
تا نمائی صفر و سرگرداں چو چرخ
تو نہ سوزی تو ز بے مغزی چو مرخ
تاکہ تو خالی ، اور آسمان کی طرح سرگرداں نہ رہے
اور بے عقلی کی وجہ سے مرخ کی طرح نہ جلے
باد آتش می شود از امر حق
ہر دو سرمست آمدند از خمر حق
ہوا اور آگ اللہ کے حکم سے وجود میں آتے ہیں
اللہ کی شراب سے دونوں مست ہیں
آب حلم و آتش خشم اے پسر
ہم ز حق بینی چو بگشائی بصر
اے بیٹا ! بردباری کا پانی اور غصہ کی آگ
بھی تو اللہ کی جانب سے دیکھے گا اگر آنکھ کھولے گا
گر نبودے واقف از حق جان باد
فرق کے کردے میان قوم آد
ہوا کی جان ، اگر اللہ سےو اقف نہ ہوتی
قوم عام ( کے نیک و بد) میں کب فرق کرتی ؟
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.