مکرر کردن مریداں کہ خلوت را بشکن
مریدوں کا مکرر عرض کرنا کہ خلوت کو چھوڑیئے
جملہ گفتند اے حکیم رخنہ جو
ایں فریب و ایں جفا با ما مگو
سب نے کہا ، اے حکیم، خلل انداز
یہ فریب اور یہ ظلم، ہمیں نہ سنا
چار پا را قدر طاقت بار نہ
بر ضعیفاں قدر قوت کار نہ
چوپائے پر، طاقت کے مطابق بوجھ لاد
کمزوروں پر بقدر قوت کام ڈال
دانۂ ہر مرغ اندازہ ویست
سلسلۂ ہر مرغ انجیرے کیست
ہر پرندہ کا دانہ اس کے اندازے کے مطابق ہے
ہر پرندہ کی خوراک انجیر کب ہے؟
طفل را گر ناں دہی بر جاۓ شیر
طفل مسکیں را از آں ناں مردہ گیر
تو اگر بچے کو دودھ کے بجائے روٹی دے
مسکین بچہ کو اس روٹی سے مردہ سمجھ
چونکہ دندانہا بر آرد بعد از آں
ہم بہ خود طالب شود آں طفل ناں
جب وہ دانت نکال لے گا
تو اس کا دل خود بخود روٹی تلاش کر لے گا
مرغ پر نارستہ چوں پراں شود
لقمۂ ہر گربۂ دراں شود
جس پرندے کے پر نہ نکلے ہوں جب وہ اڑے گا
ہر درندہ بلی کا لقمہ بن جائے گا
چوں بر آرد پر بپرد او بہ خود
بے تکلف بے صفیر نیک و بد
جب پر نکال لیگا وہ خود بخود اڑیگا
اچھی، بری، سیٹی کے بغیر، بلا تکلف
دیو را نطق تو خامش می کند
گوش ما را گفت تو ہش می کند
تیری گفتگو ، شیطان کو چپ کر دیتی ہے
تیری گفتگو ہمارے کان کو ہوشمند کر دیتی ہے
گوش ما ہوش است چوں گویا توئی
خشک ما بحرست چوں دریا توئی
جب تو گویا ہوتا ہے ہمارے کان (ہمہ تن)ہوش ہوتے ہیں
چونکہ تو دریا ہے، ہمارا مشک بھی سمندر ہے
با تو ما را خاک بہتر از فلک
اے سمک از تو منور تا سمک
تیرے ساتھ، ہمارے لیے زمین آسمان سے بہتر ہے
اے وہ ذات کہ تجھ جیسے سماک سے سمک تک روشن ہے
بے تو ما را بر فلک تاریکیست
با تو اے ماہ ایں فلک تاریکیست
تیرے بغیر ہمارے لئے آسمان پراندھیرا ہے
اے چاند! تیرے ہوتے ہوئے یہ زمین کب اندھیری ہے؟
صورت رفعت بود افلاک را
معنی رفعت روان پاک را
آسمانوں کو ظاہری بلندی حاصل ہے
پاک ، روح کو معنوی بلندی حاصل ہے
صورت رفعت براۓ جسم ہاست
جسم ہا در پیش معنی اسم ہاست
جسموں کو ، ظاہری بلندی ہے
جسم، معنی کے سامنے (محض) نام ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.