در سر آنکہ من اراد ان یجلس مع الله فلیجلس مع اہل تصوف
حدیث، جو ’’اللہ کے ساتھ بیٹھنے کا قصد کرے وہ اہلِ تصوّف کے ساتھ بیٹھے‘‘ کا بیان
آں رسول از خود بشد زیں یک دو جام
نے رسالت یاد ماندش نہ پیام
وہ ایلچی اِن ایک دو جام سے بیخود ہو گیا
نہ اُس کو سفارت یاد رہی نہ پیغام
و الہ اندر قدرت الله شد
آں رسول اینجا رسید و شاه شد
وہ ایلچی اِس جگہ پہونچکر شاہ بنگیا
اللہ کی قدرت کا فریفتہ ہوگیا
سیل چوں آمد بہ دریا بحر گشت
دانہ چوں آمد بمزرع کشت گشت
سیلاب دریا میں پہنچا، دریا بن گیا
دانہ جب کھیت میں پہونچا، کھیتی بن گیا
چوں تعلق یافت ناں با جانور
نان مرده زنده گشت و با خبر
روٹی کا تعلّق جب (حضرتِ) آدم سے ہوا
مُردہ روٹی، زندہ اور با خبر ہوگئی
موم و ہیزم چوں فداۓ نار شد
ذات ظلمانی او انوار شد
مُوم اور سوختہ لکڑی جب آگ پر قربان ہوئی
اُس کی تاریک ذات اَنوار بن گئی
سنگ سرمہ چونکہ شد در دیدگاں
گشت بینائی شد آنجا دیدباں
سُرمہ کا پتھّر جب آنکھوں میں پہونچا
بینائی کا پتھّر اور آنکھ کا نگہبان بن گیا
اے خنک آں مرد کز خود رستہ شد
در وجود زندۂ پیوستہ شد
بہت ہی قابلِ مبارکباد ہے وہ شخص جو خودی سے
اور کسی زندہ کے وجود سے وابستہ ہوگیا
واۓ آں زنده کہ با مرده نشست
مردہ گشت و زندگی از وے بہ جست
افسوس ہے اُس زندہ پر جو مُردے کا ہم نشیں ہوا
مردہ ہوگیا اور زندگی اس سے نکل بھاگی
چونکہ در قرآن حق بگریختی
با روان انبیا آمیختی
جب تو سچّے قرآن کی پناہ میں آ گیا
اَنبیاء کی روح سے گھل مل گیا
ہست قرآں حال ہاۓ انبیا
ماہیان بحر پاک کبریا
قرآن میں اَنبیاء کے احوال ہیں
جو اللہ کے پاک دریا کی مچھلیاں ہیں
ور بخوانی و نہ قرآں پذیر
انبیا و اولیا را دیده گیر
اگر تو پڑھتا ہے اور تو قرآن پر عمل کرنے والا نہیں ہے
اَنبیاء اور اولیاء کا دیدار سمجھ
ور پذیرائی چو بر خوانی قصص
مرغ جانت تنگ آید در قفص
اگر تو عمل پیرا ہے، جب قصّے پڑھے
تو تیری جان کا پرند پنجرے میں تنگ ہو جائے
مرغ کو اندر قفس زندانی است
می نجوید رستن از نادانی است
جو پرند پنجرے میں قیدی ہے
چھٹکارا نہ چاہے، تو نادانی ہے
روحہاۓ کز قفصہا رستہ اند
انبیاۓ رہبر شایستہ اند
جو روحیں پنجروں سے آزاد ہوگئی ہیں
اَنبیاء اور شائستہ مُرشد ہیں
از بروں آواز شاں آید ز دیں
کہ رہ رستن ترا اینست ایں
باہر سے اُنکی آواز اِس طرح آتی ہے
کہ تیرے چھٹکارے کا راستہ یہی ہے یہی ہے
ما بہ دیں رستیم زیں تنگیں قفس
جز کہ ایں رہ نیست چارۂ ایں قفص
ہم اس تنگ پنجرے سے اِسی (راستہ) سے چھوٹے ہیں
اس راستہ کے علاوہ اس پنجرے سے (چھٹنے کی) کوئی تدبیر نہیں ہے
خویش را رنجور سازی زار زار
تا ترا بیروں کنند از اشتہار
اپنے آپ کو رنجور اور زارو نزار بنا لے
تاکہ تجھے شہرت سے نکال لائیں
کہ اشتہار خلق بند محکمست
در رہ ایں از بند آہن کیے کمست
مخلوق میں شہرت، مضبوط بیڑی ہے
راہ میں یہ لوہے کی بیڑی سے کب کم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.