سلام کردن رسول روم امیر المومنین را رضی اللہ عنہ
حضرتِ عمرؓ کا قیصر روم کے ایلچی سے بات کرنا اور روم کے ایلچی کا حضرتِ عمرؓ سے سوال کرنا
کرد خدمت مر عمر را و سلام
گفت پیغمبر سلام آنگہ کلام
اُس نے (حضرتِ) عمرؓ کی تعظیم کی اور سلام کیا
پیغمبر (صلی اللہ علیہ وسلّم) نے فرمایا ہے پہلے اسلام پھر کلام
پس علیکش گفت و او را پیش خواند
ایمنش کرد و بپیش خود نشاند
پھر (حضرت عمرؓ نے ) اُسکو وعلیک کہا اور آگے بلایا
اُس کو مطمئن کیا اور اپنے پاس بٹھایا
لا تخافوا ہست نزل خایفاں
ہست در خور از برائے خائف آں
ڈرنیوالوں کی مہمانی کا کھانا’’نہ ڈرو‘‘ ہے،
اور اُس سے ڈرنے والوں کے لائق(خوشخبری) ہے
ہر کہ ترسد مرو را ایمن کنند
مر دل ترسنده را ساکن کنند
جوڈرتا ہے اُسکو مطمئن کرتے ہیں
جس کا دِل ڈرے اُس کو تسکین دیتے ہیں
آنکہ خوفش نیست چوں گوئی مترس
درس چہ دہی نیست او محتاج درس
جس کو ڈر نہ ہو، اُسکو’’نہ ڈر‘‘ تو کیسے کہے گا؟
سبق کیا سکھاتا ہے وہ سبق کا ضرورتمند نہیں ہے
آں دل از جا رفتہ را دل شاد کرد
خاطر ویرانش را آباد کرد
اُس کی برباد طبیعت کو آباد کر دیا
اُس گھبرائے ہوئے کو خوش کر دیا
بعد از آں گفتش سخن ہاۓ دقیق
وز صفات پاک حق نعم الرفیق
اُسکے بعد انہوں نے اُس سے باریک باتیں کیں
اللہ پاک کی صفات کے بارے میں جو بہترین رفیق ہے
وز نوازشہاۓ حق ابدال را
تا بداند او مقام و حال را
اور اولیاء پر اللہ تعالیٰ کی نوازشوں کے بارے میں
تاکہ وہ مقام اور حال کو سمجھ جائے
حال چوں جلوہ است زاں زیبا عروس
ویں مقام آں خلوت آمد با عروس
حال، گویا اُس حسین دلہن کا جلوہ ہے
اور مقام، دلہن کے ساتھ خلوت ہے
جلوہ بیند شاه و غیر شاه نیز
وقت خلوت نیست جز شاہ عزیز
جلوہ تو شاہ اور شاہ کے غلام (بھی) دیکھتے ہیں
لیکن خلوت کے وقت باعزّت بادشاہ کے سوا کوئی نہیں
جلوہ کرده عام و خاصاں را عروس
خلوت اندر شاہ باشد یا عروس
دُلہن عوام اور خواص کو جلوہ دکھائی ہے
دلہن کے ساتھ خلوت میں( صرف) بادشاہ ہوتا ہے
ہست بسیار اہل حال از صوفیاں
نادرست اہل مقام اندر میاں
صوفیوں میں اہلِ حال بہت ہیں
اُن میں صاحبِ مقام کم ہیں
از منازلہاۓ جانش یاد داد
وز سفرہاۓ روانش یاد داد
اُس کو جان کی منزلیں بتلائیں
اور اُس کو روح کے سفر یاد دلائے
وز زمانے کز زماں خالی بدست
وز مقام قدس کہ اجلالی بدست
اُس زمانہ کی یاد دلائی جو (قیدِ) زماں سے خالی تھا
اور اُس مقامِ قُدس کی جو جلالی ہے
وز ہواۓ کاندر و سیمرغ روح
پیش ازیں دیدست پرواز و فتوح
اور اُس ہوا کی جس میں روح کے سیمرغ نے
اِس سے پہلے خوشی کی پرواز دیکھی ہے
ہر یکے پروازش از آفاق بیش
وز امید و نہمت مشتاق بیش
اُس کی ہر ایک پر واز عالَم سے بڑھی ہوئی تھی
مشتاق کی امید اور قصد سے بڑھی ہوئی تھی
چوں عمر اغیار رو را یار یافت
جان او را طالب اسرار یافت
جب (حضرتِ) عمرؓ نے بیگانہ صورت کو یار پایا
اور اُس کی طبیعت کو اسرار کا طالب پایا
شیخ کامل بود و طالب مشتہی
مرد چابک بود و مرکب در گہی
شیخ کامل تھا، اور طالب پُر شوق
سوار ہوشیار تھا، اور سواری تیار
دید آں مرشد کہ او ارشاد داشت
تخم پاک اندر زمین پاک کاشت
مُرشد نے دیکھا کہ وہ استعداد رکھتا ہے
پاک بیج پاک زمین میں بو دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.