Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سوال کردن رسول از عمر از سبب ابتلاۓ ارواح با ایں آب و گل اسجاد

رومی

سوال کردن رسول از عمر از سبب ابتلاۓ ارواح با ایں آب و گل اسجاد

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    اردو ترجمہ: سجاد حسین

    سوال کردن رسول از عمر از سبب ابتلاۓ ارواح با ایں آب و گل اسجاد

    روم کے ایلچی کا حضرتِ عمرؓ سے روحوں کے اس آپ و گِل کے جسم میں مبتلا ہونےکا سبب پوچھنا

    گفت یا عمر چہ حکمت بود و سر

    حبس جاں صافی دریں جاۓ کدر

    (حضرتِ) عمرؓ سے بولا کیا حِکمت اور کیا راز تھا؟

    اِس مصفیّٰ چیز کو اِس مکدّر مِٹی میں قید کرنے کا

    آب صافی در گلے پنہاں شدہ

    جان صافی بستۂ ابداں شدہ

    صاف پانی، مٹّی میں چھپا ہوا ہے

    مُصفّیٰ روح جسموں سے وابستہ ہوگئی

    گفت تو بحثے شگرفے می کنی

    معنی را بند حرفے می کنی

    (حضرتِ عمر نے ) کہا تو عجیب بحث کر رہا ہے

    معنیٰ کو لفظوں میں قید کر رہا ہے

    حبس کردی معنی آزاد را

    بند حرفے کردۂ تو باد را

    آزاد معنیٰ کو تونے قید کر دیا

    آواز کو بھی تونے لفظوں کا پابند کر دیا

    از براۓ فائده ایں کردۂ

    تو کہ خود از فائدہ در پردۂ

    تو نے فائدہ کے لئے یہ کیا ہے

    حالانکہ تو خود فائدہ سے حجاب میں ہے

    آنکہ از وے فائدہ زائیده شد

    چوں نبیند آں چہ ما را دیدہ شد

    جس ذات سے وہ فائدہ پیدا ہوا ہے

    وہ اُس کو کیوں نہ دیکھے گا جس کو ہم نے دیکھا ہے

    صد ہزاراں فائدہ است و ہر یکے

    صد ہزاراں پیش آں یک اندکے

    لاکھوں فائدے ہیں

    اور اُن میں سے ایک کے سامنے لاکھوں فائدے کم ہیں

    آں دم نطقت کہ جزو جزوہاست

    فائدہ شد کل کل خالی چراست

    تیری گویائی جو جزؤں کا جزو ہے

    مفید ہوئی، تو کُل کا کُل خالی کیوں ہے؟

    تو کہ جزوی کار تو با فاہدہ ست

    پس چرا در طعن کل آری تو دست

    تو جو کہ ایک جزو ہے، تیرا کام بافائدہ ہے

    پھر تو کُل پر طعنہ زنی کیلئے کیوں آمادہ ہوتا ہے؟

    گفت را گر فائدے نبود مگو

    ور بود ہل اعتراض و شکر جو

    بولنے میں اگر فائدہ نہ ہو تو نہ بول

    اگر ہو تو اعتراض چھوڑ دے اور شُکر یہ ادا کر

    شکر یزداں طوق ہر گردن بود

    نے جدال و رو ترش کردن بود

    اللہ کا شُکر ہر گردن میں طوق کی طرح ہونا چاہئے

    نہ کہ جھگڑا اور مُنہ بگاڑنا

    گر ترش رو بودن آمد شکر و بس

    پس چو سرکہ شکر گوئے نیست کس

    اگر ترش رو ہونا ہی صرف شُکر ہے

    تو سرکہ کا سا شُکر گذار کوئی نہیں ہے

    سرکہ را گر راہ باید در جگر

    گو بشو سر کنگبیں او از شکر

    اگر سرکہ کو جگر میں جانے کا راستہ چاہیئے

    کہدو، شَکر سے ملکر سکنجیں بنے

    معنی اندر شعر جز با خبط نیست

    چوں فلاسنگست اندر ضبط نیست

    شعر میں معنیٰ بیان کرنا بغیر گڑ بڑ (ممکن ) نہیں ہے

    جنگل کے پتھّروں کی طرح ہے اُن کا ضبط کرنا ممکن نہیں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے