ترجیح نہادن نخچیراں توکل را بر اجتہاد
پھر شکاروں کا توکل کو کوشش اور کمائی پر ترجیح دینا
قوم گفتندش کہ کسب از ضعف قلب
لقمۂ تزویر داں بر قدر حلق
قوم نے اس سے کہا کہ کوشش لوگوں کی کمزوری کی وجہ سے ہے
اور اس کو بقدرِ حلق فریب کا لقمہ سمجھ
نیست کسبے از توکل خوب تر
چیست از تسلیم خود محبوب تر
کوئی کوشش، توکل سے بہتر نہیں ہے
رضا و تسلیم سے زیادہ محبوب کیا چیز ہے؟
بس گریزند از بلا سوۓ بلا
بس جہند از مار سوۓ اژدہا
بہت سے لوگ ایک مصیبت سے دوسری مصیبت کی طرف بھاگتے ہیں
بہت لوگ سانپ سے اژدہے کی طرف کودتے ہیں
حیلہ کرد انسان و حیلہ اش دام بود
آنکہ جاں پنداشت خوں آشام بود
انسان نے تدبیر کی اور اس کی تدبیر جال تھی
جس کو جان سمجھا وہ خون پینے والی تھی
در ببست و دشمن اندر خانہ بود
حیلۂ فرعون زیں افسانہ بود
(اس نے) دروازہ بند کر لیا اور دشمن گھر ہی میں تھا
فرعون کی تدبیر اسی قسم کی تھی
صد ہزاراں طفل کشت آں کینہ کش
وانکہ او می جست اندر خانہ اش
اس کینہ والے نے لاکھوں بچے مار ڈالے
اور جس کو وہ تلاش کرتا تھا اس کے گھر میں تھا
دیدۂ ما چوں بسے علت دروست
رو فنا کن دید خود در دید دوست
جب کہ ہماری نگاہ میں بڑی خرابیاں ہیں
جا، اپنی صوابدید کو دوست کی صوابدید میں فنا کر دے
دید ما را دید او نعم العوض
یابی اندر دید او کل غرض
اس کی صوابدید ہماری صوابدید کا بہترین بدل ہے
اس کی صوابدید میں تمام مقاصد موجود ہیں
طفل تا گیرا و تا پویا نبود
مرکبش جز گردن بابا نبود
بچہ جب تک پکڑنے والا اور چلنے والا نہ تھا
بابا کی گردن کے علاوہ اس کی سواری تھی
چوں فضولی گشت و دست و پا نمود
در عنا افتاد و در کور و کبود
جب اس نے بیکار بات کی اور ہاتھ پیر نکالے
(تو) مسقت و مصیبت اور اندھیرے میں پھنس گیا
جان ہاۓ خلق پیش از دست و پا
می پریدید از وفا اندر صفا
لوگوں کی روحیں ، ہاتھ پیر سے پہلے
کمال کی وجہ سے سے عالم غیب میں پرواز کرتی تھیں
چوں بامر اہبطوا سندی شدند
حبس خشم و حرص و خرسندی شدند
جب اہبطوا کے حکم سے قیدی بن گئیں
غصہ اور حرص اور خوشی میں گرفتار ہوگئیں
ما عیال حصرنیم و شیر خواه
گفت الخلق عیال للالہٰ
ہم اللہ کے عیال، اور شیر خوار ہیں
(خدا نے) فرمایا ہے مخلوق اللہ کی عیال ہے
آنکہ او از آسماں باراں دہد
ہم تواند کو ز رحمت ناں دہد
جو آسمان سے بارش عطا فرماتا ہے
یہ بھی کرسکتا ہے کہ وہ کرم سے روٹی دیدے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.