ولی عہد ساختن وزیر ہر یک امیر را جدا جدا
ولی عہد بنانا وزیر کا ہر سردار کو علیحدہ علیحدہ
وانگہانے آں امیراں را بخواند
یک بیک تنہا بہر یک حرف راند
تب ان امیروں کو بلایا
اور ایک ایک کر کے تنہائی میں ہر ایک سے بات کی
گفت ہر یک را بدین عیسوی
نائب حق و خلیفہ من توئی
ہر ایک سے کہا کہ عیسوی دین میں
اللہ کا نائب اور میرا خلیفہ تو ہی ہے
واں امیران دگر اتباع تو
کرد عیسیٰ جملہ را اشیاع تو
اور دوسرے امیر، تیرے تابع ہیں
حضرت عیسیٰ نے سب کو تیرا پیرو بنا دیا ہے
ہر امیرے کو کشد گردن بگیر
یا بکش یا خود ہمی دارش اسیر
جو امیر سرکشی کرے اس کو گرفتار کر لے
یا مار ڈال یا اس کو اپنا قیدی بنا لے
لیک تا من زنده ام ایں وا مگو
تا نمیرم ایں ریاست را مجو
لیکن جب تک میں زندہ ہوں یہ بات نہ کہنا
جب تک میں مر نہ جاؤں اس سرداری کی کوشش نہ کرنا
تا نمیرم من تو ایں پیدا مکن
دعویٰ شاہی و استیلا مکن
جب تک میں نہ مروں یہ ظاہر نہ کرنا
بادشاہی اور غلبہ کا دعویٰ نہ کرنا
ایں کہ ایں طومار و احکام مسیح
یک بیک بر خواں تو بر امت فصیح
اب یہ دفتر اور حضرت مسیحؑ کے احکام
ایک ایک کر کےصاف طور پر قوم کے سامنے پڑھ دے
ہر امیرے را چنیں گفت او جدا
نیست نائب جز تو در دین خدا
ہر امیر سے علیحدہ علیحدہ ایسا ہی کہا
کہ خدا کے دین میں تیرے سوا کوئی نائب نہیں ہے
ہر یکے را کرد او یک یک عزیز
ہر چہ آں را گفت ایں را گفت نیز
ہر ایک کو اس نے ایک ایک کر کے معزز بنایا
جو اس سے کہا اس سے بھی کہا
ہر یکے را او یکے طومار داد
ہر یکے ضد دگر بود المراد
ہر ایک کو اس نے دفتر دے دیا
اور ہر ایک کا مقصد دوسرے کے خلاف تھا
جملگی طومار ہا بد مختلف
ہمچو شکل حرف ہا یا تا الف
ان دفتروں کی عبارتیں باہم مختلف تھیں
جیسا کہ الف، با تا کے حروف
حکم ایں طومار ضد حکم آں
پیش ازیں کردیم ضد را بیاں
اس دفتر کا حکم اس دفتر کے خلاف تھا
اور اس اختلاف کو ہم پہلے بھی بیان کر چکے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.