Sufinama

ظاہر شدن عجز حکیمان از معالجۂ کنیزک بر بادشاہ و روئے آوردن بادشاہ بہ درگاه خدا و خواب دیدن شاہ ولی را

رومی

ظاہر شدن عجز حکیمان از معالجۂ کنیزک بر بادشاہ و روئے آوردن بادشاہ بہ درگاه خدا و خواب دیدن شاہ ولی را

رومی

MORE BYرومی

    ظاہر شدن عجز حکیمان از معالجۂ کنیزک بر بادشاہ و روئے آوردن بادشاہ بہ درگاه خدا و خواب دیدن شاہ ولی را

    طبیبوں کا علاج سے عاجز آ جانا اور بادشاہ کو معلوم ہو جانا اور حقیقی بادشاہ کی طرف اس کا رخ کرنا

    شہ چو عجز آں حکیماں را بہ دید

    پا برہنہ جانب مسجد دوید

    بادشاہ نے جب طبیبوں کی بے بسی دیکھی

    ننگے پاؤں مسجد کی جانب بھاگا

    رفت در مسجد سوۓ محراب شد

    سجده گاه از اشک شہ پر آب شد

    مسجد میں گیا ، محراب کی جانب ہوا

    بادشاہ کے آنسوؤں سے سجدے کی جگہ تر ہو گئی

    چوں بخویش آمد ز غرقاب فنا

    خوش زباں بگشاد در مدح و ثنا

    جب وہ فنا کی گہرائی سے نکل کر آپے میں آیا

    مدح و ثنا میں خوب زبان کھولی

    کئے کمینہ بخششت ملک جہاں

    من چہ گویم چوں تو می دانی نہاں

    اے ! وہ کہ دنیا کی سلطنت تیری معمولی بخشش ہے

    میں کیا کہوں؟ تو خود پوشیدہ بات جانتا ہے

    اے ہمیشہ حاجت ما را پناہ

    بار دیگر ما غلط کردیم راہ

    لیکن تونے کہا ہے، اگرچہ میں تیرا بھید جانتا ہوں

    تو بھی جلد اس کو اپنی ظاہری حالت کے مطابق بیاں کردے

    لیک گفتی گرچہ می‌‌ دانم سرت

    زود ہم پیدا کنش بر ظاہرت‌‌

    جب اس نے تہہ دل سے فریاد کی

    اس کی بخشش کا درجا جوش میں آگیا

    چوں بر آورد از میان جاں خروش

    اندر آمد بحر بخشایش بہ جوش

    روتے روتے اس کو نیند آگئی

    اس نے خواب میں دیکھا کہ ایک بزرگ ظاہر ہوئے

    درمیان گریہ خوابش در ربود

    دید در خواب او کہ پیرے رو نمود

    بولے، اے بادشاہ! بشارت ہے ، تیری حاجتیں پوری ہوئیں

    اگر کل کو کوئی اجنبی شخص آئے تو وہ ہماری طرف سے ہے

    گفت اے شہ مژدہ حاجاتت رواست

    گر غریبے آیدت فردا ز ماست

    جب وہ آئے تو ماہر طبیب ہے

    اس کو سچا جاننا، وہ سچا اور امانت دار ہے

    چونکہ آید او حکیم حاذقست

    صادقش داں کو امین و صادقست‌‌

    اس کے علاج میں پورا جادو دیکھنا

    اس کے مزاج میں خدا کی قدرت دیکھنا

    در علاجش سحر مطلق را ببیں

    در مزاجش قدرت حق را ببیں

    جب وعدہ کا وقت آگیا اور دن ہو گیا

    سورج مشرق سے ، ستاروں کو ختم کرنے والا ہوگیا

    چوں رسید آں وعدہ گاہ و روز شد

    آفتاب از شرق اختر سوز شد

    بادشاہ جھروکہ میں، منتظر تھا

    تا کہ اس بھید کو دیکھ نے جو اس پر ظاہر کیا ہے

    بود اندر منظرہ شہ منتظر

    تا بہ بیند آں چہ بنمودند سر

    اس نے ایک شخص ،کامل ، پر ہنر دیکھا

    جو اندھیرے میں سورج تھا

    دید شخصے فاضلے پر مایۂ

    آفتابے درمیان سایۂ

    دور سے ، چاند جیسا آرہا تھا

    معدوم اور موجود تھا خیال کی طرح

    می‌‌ رسید از دور مانند ہلال

    نیست بود و ہست بر شکل خیال‌‌

    دنیا میں خیال، معدوم کی طرح ہوتا ہے

    تو دنیا کو بھی خیال کی طرح چلتی پھرتی چیز سمجھ

    نیست وش باشد خیال اندر رواں

    تو جہانے بر خیالے بیں رواں

    ان کی صلح اور لڑائی خیال کے مطابق ہوتی ہے

    ان کا فخر اور ذلت خیال ہی سے ہے

    بر خیالے صلح شاں و جنگ شاں

    وز خیالے فخر شان و ننگشاں

    وہ خیالات، جو اولیاء کے جال ہیں

    خدا کے باغ کے حسینوں کا عکس ہیں

    آں خیالاتے کہ دام اولیاست

    عکس مہ رویان بستان خداست

    وہ خیال جو بادشاہ نے خواب میں دیکھا

    مہمان کے چہرے پر ظاہر ہوا

    آں خیالے کہ شہ اندر خواب دید

    در رخ مہماں ہمی آمد پدید

    بادشاہ، دربانوں کے بجائے آگے بڑھا

    اپنے غیبی مہمان کے سامنے آیا

    شہ بجاۓ حاجباں فا پیش رفت

    پیش آں مہمان غیب خویش رفت

    دونوں سمندری، تیرنا سیکھے ہوئے

    دونوں جامے بلا سئے،پہنے ہوئے

    ہر دو بحری آشنا آموختہ

    ہر دو جاں بیدوختن بر دوختہ

    اس نے کہا، میرا معشوق تو تھا نہ وہ

    لیکن اس دنیا میں کام سے کام نکلتا ہے

    گفت معشوقم تو بودستی نہ آں

    لیک کار از کار خیزد در جہاں

    اے ! تو میرا مصطفیٰ ہے ، میں عمر کی طرح ہوں

    تیری خدمت گاری کے لیے میں کمر بستہ ہوں

    اے مرا تو مصطفیٰؐ من چوں عمر

    از براۓ خدمتت بندم کمر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے