او نشیلی آنکھ والے کچھ تجھے بھی ہوش ہے
اے مہ یثرب رسول ہاشمی بانکے جوان
کیا ڈھلی ہیں سحر کے سانچے میں تیری پتلیاں
پار ہوجاتی ہے دل کے تیر مژگاں کی سناں
تیری چشم مست سے بیہوش ہے سارا جہاں
او نشیلی آنکھ والے کچھ تجھے بھی ہوش ہے
چھا گیا سارے جہاں میں رحمت حق کا سحاب
تیرے چھینٹوں نے بجھایا بو لہب کا التہاب
تیری آمد سے ہوئے عالم میں کیا کیا انقلاب
اک نظر میں سیکڑوں کو کر دیا مست و خراب
او نشیلی آنکھ والے کچھ تجھے بھی ہوش ہے
جام مے مستوں کو تونے ساقی کوثر دیا
میکشانِ بادۂ توحید کو ساغر دیا
سارا میخانہ شراب معرفت سے بھر دیا
چشم بد دور اک نظر میں تو نے کیا کچھ کر دیا
او نشیلی آنکھ والے کچھ تجھے بھی ہوش ہے
تیری خوشبو ہر طرف بادِصبا پھیلا گئی
سوختہ جانوں کے دل میں آگ سے بھڑکا گئی
دل ربایانہ ادائے ناز سب کو بھاگئی
ایک عالم کو تری تیغِ نظر تڑپا گئی
او نشیلی آنکھ والے کچھ تجھے بھی ہوش ہے
فتنے پیدا کرتی ہے عالم میں چشم پرفتن
کیف سے جس کے نشہ ہے ہوش والوں کا ہرن
کیوں نہ قدموں پر گریں تیرے تڑپ کر مرد و زن
کہہ رہی ہے تیری چشم مست خروا سُجّدا
او نشیلی آنکھ والے کچھ تجھے بھی ہوش ہے
مردے جی اٹھتے ہیں چشم مست کے انداز سے
پتلیاں دونوں بھری ہیں سحر اور اعجاز سے
بجلیاں گرتی ہیں دل پر دیدۂ طناز سے
کس قدر پامال ہیں تیری نگاہ ناز سے
او نشیلی آنکھ والے کچھ تجھے بھی ہوش ہے
جلوہ فرما شکل احمد میں ہوا نور احد
کون لا سکتا ہے تاب جلوۂ حسن ابد
یا غیاث المستغثین الغیاث والمدد
چشم فتاں نے کسی کی، لے لیا ہوش و خرد
او نشیلی آنکھ والے کچھ تجھے بھی ہوش ہے
چشم افسو نگر کے افسوں کی عجب تاثیر ہے
کوئی گریاں کوئی محو نالۂ شب گیر ہے
تیرِ مژگاں کا کوئی بسمل کوئی نخچیر ہے
خر موسیٰ کی جہاں میں ہر طرف تصویر ہے
او نشیلی آنکھ والے کچھ تجھے بھی ہوش ہے
تیری آنکھوں میں لگا ہے کحل ما زاغ البصر
میں ہوں ان آنکھوں کے قرباں ہاں ادھر بھی اک نظر
کیا بتاؤں ہائے ان نیچی نگاہوں کا اثر
امجدؔ شیدا چو جامی تیر خوردہ در جگر
او نشیلی آنکھ والے کچھ تجھے بھی ہوش ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.