بادشاہی سے تو بہتر ہے مری رنج کشی
دلچسپ معلومات
خمسہ بر غزل عبدالرحمٰن جامیؔ
بادشاہی سے تو بہتر ہے مری رنج کشی
شہد جنت سے بھی شیریں ہے مجھے تلخ چشی
عقل کل کو ہے تمنا مرے دیوانہ وشی
لی حبیب عربی مدنی قرشی
کہ بود درد و غمش مایۂ عیش و خوشی
دیر کا ہوں میں چراغ اور وہ ہے صبح خرام
میں رہوں ہند میں اس کا ہے مدینہ پہ کرم
ایک غم مجھ کو نہیں پاؤں میں ہو لاکھ ورم
گر چہ صد مرحلہ دورست زپیشِ نظرم
وجہۃٌ بے نظری کل غداۃ وعشی
حق سے سائل ہوں دو عالم کے جو ہوں محتشمی
مدعا اس کی غلامی میں ہے ثابت قدمی
اس سے بڑھ چلنے میں ہے اپنی فراست کی کمی
فہم رازش چہ کنم او عربی من عجمی
لاف مہرش چہ زنم او قرشی من حبشی
پاوؤں دھو دھو کے میں پینے لگوں اس کی جس رات
خشک دم میں کروں حاضر ہوں اگر نیل و فرات
خضر چھیڑے تو کہوں راہ لے سوئے ظلمات
مصلحت نیست مرا سیرے ازیں آب حیات
ضاعف اللہ بہ کل زباں عطشی
جب عدم خانہ میں ہستی کا کھلا روشن داں
نور اول سے ہویدا ہوئے افراد جہاں
اپنے مرکز کی طرف ہوتی ہے ہر چیز رواں
ذرہ دارم بہ ہوا داری اور قص کناں
تا شد او شہرۂ آفاق بخور شید وشی
برسوں میخانۂ یثرب میں رہے ہندی و فرس
صرف کو بھیجیں شجاعان عرب صارم و ترس
شوق میں سیکڑوں مسکین مریں باہم کریں عرس
صفت بادۂ لعلش زمن مست مپرس
ذوق ایں می نشاسی بخدا تانہ چشی
جائے جادہ ہو شہیدےؔ دمِ خنجر ہر چند
رگِ گردن سے چل او ریش صفت ہو خورسند
مولوی نے تجھے دی نام سے اپنے یہ پند
جامی ارباب وفا جزرہِ عشقش نروند
سرمبادت گرازیں راہ قدم باز کشی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.