یوں تو اکثر تجھے بالائے_زمیں دیکھ لیا
دلچسپ معلومات
خمسہ بر غزل مولانا حافظ سید فضل غوث ساقیؔ بریلوی
یوں تو اکثر تجھے بالائے زمیں دیکھ لیا
سر اٹھایا تو سر عرش بریں دیکھ لیا
تو وہ جلوہ ہے جہاں چاہا وہیں دیکھ لیا
ہم نے در پردہ تجھے ماہ جبیں دیکھ لیا
اب نہ کر پردہ کہ اے پردہ نشیں دیکھ لیا
سات پردوں میں کیا گو رخ روشن پنہاں
میم بن کر تو احد میں ہو لا ریب نہاں
دیکھنے والوں نے پر ڈھونڈ لیے تیرے نشاں
ہم نظر بازوں سے تو چھپ نہ سکا جان جہاں
جس جگہ جا کے چھپا ہم نے وہیں دیکھ لیا
شہرۂ حسن ترا قصر جناں میں پایا
تجھ کو موصوف فرشتوں کی زباں میں پایا
ہم نے چرچا ترا ہر ایک جہاں میں پایا
نام مشہور ترا کون و مکاں میں پایا
لا مکاں کا تجھے کہتے ہیں مکیں دیکھ لیا
ڈھونڈھتے پھرتے تھے ایک عرصہ سے مضطر ہو تجھے
ایک دن گوشہ توحید میں پایا جو تجھے
شان معبود کی سمجھے ہیں یہاں ہم تو تجھے
تیرے دیدار کی تھی ہم کو تمنا سو تجھے
لوگ دیکھیں گے وہاں ہم نے یہیں دیکھ لیا
تو نے دیکھے جو نشاں عقل نہ پہنچے گی وہاں
کیا کروں ان کا بیاں عقل نہ پہنچے گی وہاں
کیا ہے جبریل کی جاں عقل نہ پہنچے گی وہاں
عشق پہنچا ہے جہاں عقل نہ پہنچے گی وہاں
زیر سدرہ ہی رہا روح امیں دیکھ لیا
نور وحدت کا تو کثرت میں نشاں ہے بے شک
سارا عالم ہے جسد اور تو جاں ہے بے شک
بعد اللہ کے تیرا ہی بیاں ہے بے شک
تجھ سوا ہے جو وہ سب وہم و گماں ہے بے شک
اب تو انصاف سے کہہ ہاں کہ نہیں دیکھ لیا
سچ ہے ہر حسن میں مملو ہے کمال جاناں
آنکھ ہووے تو ہر ایک شئے ہے کمال جاناں
کیوں دلا دیکھ لیا فیض خیال جاناں
رہنما ہو ہی گیا اپنا جمال جاناں
یاد وہ آ گیا جو روئے حسیں دیکھ لیا
تیری مدحت میں زباں خامہ اول کی ہی لال
فال میں حال نہیں حال کو آ جاتا ہے حال
خبر خدا کون سمجھ سکتا ہے تیرا احوال
تو ہے وہ نور مصفا کہ نہیں تیرا مثال
گہہ زمیں گاہ سر عرش بریں دیکھ لیا
وہم بن کر ہوئے لاکھوں میری واں تک پھیری
خوب اب جان لیا ہو گئی بالکل سیری
جلوۂ حق سے ہے ملتی ہوئی صورت تیری
سن کے حق بینی کا مضمون غزل میں میری
اہل تحقیق کہیں گے کہ کہیں دیکھ لیا
ذکر محبوب ہے ہوشیاروں کو مے گوں ساقی
دیکھ طالبؔ کہ یہ سب پھرتے ہیں مفتوں ساقی
زاہدین عشق میں مخمور ہیں مجنوں ساقی
اس سے پوچھے کوئی توحید کی مضمون ساقی
جس نے احمد کو احد کے ہے قریں دیکھ لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.