Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

زاہدا ! زہد و عبادت سے بتا کیا ہوگا

نا معلوم

زاہدا ! زہد و عبادت سے بتا کیا ہوگا

نا معلوم

MORE BYنا معلوم

    زاہدا ! زہد و عبادت سے بتا کیا ہوگا

    حور و فردوس ملیں گے یہ نتیجہ ہوگا

    پر تو اس بات کو اب تک نہ سمجھا ہوگا

    کب وہ جنت کے لئے محو تمنا ہوگا

    جس نے صحرائے مدینہ کبھی دیکھا ہوگا

    وہ نہ واللہ حسینانِ جہاں کو دیکھے

    ترچھی نظروں نہ کبھی روئے بتاں کو دیکھے

    بھولے سے بھی نہ رخِ ماہ وشاں کو دیکھے

    آنکھ اٹھا کر نہ کبھی حورِ جناں کو دیکھے

    احمد پاک کی صورت کا جوشیدا ہوگا

    سب پہ ظاہر ہے کہ ہوں عاشقِ سلطانِ عرب

    سر میں سودا ہے یہی دل میں بھی رنج و تعب

    کیوں خبر اس کو نہ اب تک ہوئی یہ کیا ہے غضب

    میرے آنے کی جو جنت میں ہے رضواں کو طلب

    عاشقِ کوئے نبی مجھ کو نہ سمجھا ہوگا

    ہند میں رہنے سے میں سخت ہوا ہوں مجبور

    زندگی تھوری سی اور دل میں ہے حسرت کا وفور

    اتنا ارشاد تو تسکیں کے لئے ہووے ضرور

    در پہ کب کشتۂ فرقت کو بلاؤ گے حضور

    حال پر میرے کرم کب شہ والا ہوگا

    شہرتِ حسن تو ہم نے بھی سنی یوسف کی

    پر نہ تصویر تھی ہم شکل بنی یوسف کی

    کیا ہے تقصیر وہ شیدا جو ہوئی یوسف کی

    چارہ ہوتی نہ زلیخا کو کبھی یوسف کی

    جلوہ محبوب خدا کا نہیں دیکھا ہوگا

    فخرِ اعجاز پہ کرتے تھے جو اپنے عیسیٰ

    مرد وہ اور تھے کر دیتے تھے جن کو زندہ

    کشتۂ ہجر نبی کوئی نہ تھا ان کو ملا

    جب میں سمجھوں گا کہ اعجازِ مسیحا کچھ تھا

    کوئی بیمار محمد اگر اچھا ہوگا

    دل پہ تو کثرتِ عصیاں سے ہیں شاہا صدمات

    کس کشاکش میں پڑیں دیکھئے ہم بعدِ ممات

    کچھ مگر دل کو تسلی ہے سنی جب سے یہ بات

    دم ہو جائے گی اس اُمت عاصی کی نجات

    آپ کا لب جو شفاعت کے لئے وا ہوگا

    یہ تو مانا کہ غمِ ہجر نبی کا ہے وفور

    پر مقدر کے نوشتے سے بشر ہے مجبور

    یہ سمجھ کر کہ پس از رنج میسر ہو سرور

    صبر ممتاز رکھو دل میں کہ اک روز ضرور

    جذب صادق ہے تو اس روضہ پہ جانا ہوگا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے