در بیان عُرس حضرت سلیمؔ چشی
ہے یہ مجمع نکو سرشتی کا
ذکر کیا یاں گنہ کے زشتی کا
بحر ہے عارفوں کی کشتی کا
فخر ہے حرف سر نوشتی کا
رشک ہے گلشن بہشتی کا
عرس حضرت سلیمؔ چشتی کا
باغ جنت ہے آج یہ درگاہ
پھول پھولے ہیں فیض کے دل خواہ
دیکھ رضواں بہار یاں کی واہ
دل میں کہتا دم بدم واللہ
رشک ہے گلشن بہشتی کا
عرس حضرت سلیمؔ چشتی کا
یہ تجلی سیم و زر سے ہے
ابر رحمت کا نور برسے ہے
حور و غلماں کی روح ترسے ہے
اور اشارہ یہی نظر سے ہے
رشک ہے گلشن بہشتی کا
عرس حضرت سلیمؔ چشتی کا
صحن درگہہ ہے باغ اور بستان
اور ہیں زردار سب گل و ریحان
جس میں سب پھول پھول ہو شاداں
یہی کہتے ہیں ہر گھڑی ہر آن
رشک ہے گلشن بہشتی کا
عرس حضرت سلیمؔ چشتی کا
بسکہ خلقت بھری ہے لالوں لال
گھر مکان ہے گلوں سے مالا مال
حسن راگ اور مشائخ کے حال
بھیڑ غل شور اور یہ قال مقال
رشک ہے گلشن بہشتی کا
عرس حضرت سلیمؔ چشتی کا
کھل رہا ہے چمن جو فیض بھرا
جھرنا گویا ہے حوض جنت کا
قدسیاں دیکھ وہ بہشت سرا
سب پکاریں ہیں یوں اہاہاہا
رشک ہے گلشن بہشتی کا
عرس حضرت سلیمؔ چشتی کا
کتنے درگہہ میں فیض اٹھاتے ہیں
کتنے جھرنے ہیں جا نہاتے ہیں
کتنے نذر و نیاز لاتے ہیں
کتنے خوش ہو یہی سناتے ہیں
رشک ہے گلشن بہشتی کا
عرس حضرت سلیمؔ چشتی کا
عرس درگاہ کے جو دیکھا واہ
اور ہی گل کھلے ہیں خاطر خواہ
بلبلوں کی طرح سے جھک کر آہ
سب یہی کر رہے ہیں کر کے نگاہ
رشک ہے گلشن بہشتی کا
عرس حضرت سلیمؔ چشتی کا
ہے بہم دور دور کا عالم
سبز و سرخ و سفید و زرد ہم
سب خوشی ہو کے جوں گل شبنم
دیکھ سیریں یہ کہتے ہیں ہر دم
رشک ہے گلشن بہشتی کا
عرس حضرت سلیمؔ چشتی کا
بھیڑ انبوہ خلق کی تکثیر
بادشاہ و گدا و امیر و وزیر
طفل و پیر و جوان غریب و فقیر
پر سبھوں کی زباں پہ یہ تقریر
رشک ہے گلشن بہشتی کا
عرس حضرت سلیمؔ چشتی کا
کتنے نظروں سے زخمی ہوتے ہیں
کتنے دل اپنا مفت کھوتے ہیں
کتنے الفت کے تخم بوتے ہیں
کتنے موتی کھڑے پروتے ہیں
رشک ہے گلشن بہشتی کا
عرس حضرت سلیمؔ چشتی کا
کتنے واں سیم تن بھی پھرتے ہیں
غنچہ لب گل بدن بھی پھرتے ہیں
شوخ گل پیرہن بھی پھرتے ہیں
دل ربا دل شکن بھی پھرتے ہیں
رشک ہے گلشن بہشتی کا
عرس حضرت سلیمؔ چشتی کا
عارف الحق میاں علی احمد
ان کی خوبی نظیرؔ سے بے حد
سب پکارے ہیں خلق بے حد وعد
رشک ہے گلشن-بہشتی کا
عرس حضرت سلیمؔ چشتی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.