Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

قومی یکجہتی

عزیز وارثی دہلوی

قومی یکجہتی

عزیز وارثی دہلوی

MORE BYعزیز وارثی دہلوی

    خار و خس غنچہ و گل برگ و شجر شاخ و ثمر

    سب گلستاں کے لیے حسن کا گنجینہ ہیں

    پئے تسکین نظر دیدۂ بینا کے لئے

    مختلف روپ کا یہ ایک ہی آئینہ ہیں

    ایک دل ایک تڑپ ایک نظر ایک خیال

    آج ہر بزم میں ان لفظوں کو سمجھا جائے

    زاویے کچھ بھی ہوں تعمیر اثر ہو لیکن

    کوئی محفل ہو اسی ڈھنگ سے سوچا جائے

    اب کسی خار کو بھی خار نہ سمجھا جائے

    اس کو مجبور کرو پھول کی فطرت سیکھے

    ناز و انداز کرے اور محبت سیکھے

    اقتضا وقت کا یہ ہے نہ ہو مذہب کا سوال

    اور یہ بھی ہے ضروری نہ ہو بولی تقسیم

    آج حاصل کرے ہر شخص مساوات کا درس

    یعنی پھیلائے شب و روز وفا کی تعلیم

    ایک مے خانہ ہو ایک ساقی ہو اور ایک ہی جام

    شرط اتنی ہے کہ مے خواروں کو بھرپور ملے

    وہ پرستار کسی کے ہوں کسی کے محبوب

    سب ہوں مے نوش تو سب کو مئے انگور ملے

    فرض امروز ہی مفہوم ہے ان شعروں کا

    میں ہوں فن کار تو مجھ پر بھی ہے ذمہ داری

    اتنی یک جہتی ہو آپس میں بڑھے اتنا پیار

    اب کسی کو بھی کسی سے نہ رہے بے زاری

    جو بھی اس ملک میں رہتا ہے یہ ملک اس کا ہے

    صاف لکھا ہے یہ جمہور کی پیشانی پر

    سب برابر ہیں یہاں سب کو یہیں رہنا ہے

    ہم کو اب ناز ہے خود اپنی نگہبانی پر

    ہم اگر ایک ہیں یہ ملک بھی پائندہ ہے

    ہم اگر ایک ہیں یہ ملک بھی تابندہ ہے

    ہم اگر ایک ہیں یہ ملک بھی خرسندہ ہے

    ہم اگر ایک ہیں یہ ملک بھی رخشندہ ہے

    یہ ہوں جذبات تو پھر فرقہ پرستی کیسی

    بزم یاراں کا ہر اک رکن ہو بے مثل عزیزؔ

    کاش ایسا ہی زمانہ رہے صدیوں قائم

    نہ کوئی فرق رہے اور نہ رہے کوئی تمیز

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات عزیز (Pg. 133)
    • Author : عزیز وارثی
    • مطبع : مرکزی پنٹرز، چوڑی والان، دہلی (1993)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے