امس
کیا ابر کی گرمی میں گھڑی پہر ہے امس
گرمی کے بڑھانے کی عجب لہر ہے امس
پانی سے پسینوں کی بڑی نہر ہے امس
ہر باغ میں ہر دشت میں ہر شہر ہے امس
برسات کے موسم میں نپٹ زہر ہے امس
سب چیز تو اچھی ہے پر ایک قہر ہے امس
بدلی کے جو گھر آنے سے ہوتی ہے ہوا بند
پھر بند سی گرمی وہ غضب پڑتی ہے یک چند
پھینکے کوئی پگڑی کوئی کھولے ہے کھڑا بند
دم رک کے گھلا جاتا ہے گرمی سے ہر ایک بند
برسات کے موسم میں نپٹ زہر ہے امس
سب چیز تو اچھی ہے پر ایک قہر ہے امس
ادھر تو پسینوں سے پڑی بھیگے ہیں کھاٹیں
گرمی سے ادھر میل کی کچھ چیونٹیاں کاٹیں
کپڑا جو پہنیے تو پسینے اسے آٹیں
ننگا جو بدن رکھیے تو پھر مکھیاں چاٹیں
برسات کے موسم میں نپٹ زہر ہے امس
سب چیز تو اچھی ہے پر ایک قہر ہے امس
رکنے سے ہوا کے جو برا ہوتا ہے احوال
پنکھا کوئی آنچل کوئ دامن کوئی رومال
دم دھونکنے لگتا ہے لوہاروں کی گویا خال
کچھ روح کو بیتابیاں کچھ جان کو جنجال
برسات کے موسم میں نپٹ زہر ہے امس
سب چیز تو اچھی ہے پر ایک قہر ہے امس
امس میں تو لازم ہے نہ پنکھا نہ ہوا ہو
ایک کوٹھری ہو جس میں دھواں خوب بھرا ہو
اور مکھیوں کے واسطے گڑ تن سے ملا ہو
اس وقت مزہ دیکھیے امس کا کہ کیا ہو
برسات کے موسم میں نپٹ زہر ہے امس
سب چیز تو اچھی ہے پر ایک قہر ہے امس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.