بالم آوو ہمارے گیہ رے
تم بِن دکھیا دہ رے
سب کوئی کہے تمہاری ناری موکوں لاگت لاج رے
دل سے نہیں دل لگایا تب لگ کیسا سنیہ رے
ان نہ بھاوئے نیند نہ آوے گریہ بن دھرئے نہ دھیر رے
کامِن کو ہے بالم پیارا جیو پیاسے کو نیر رے
ہے کوئی ایسا پر اپگاری پیو سوں کہے سناے رے
اب تو بے حال کبیرؔ بھیو ہے بِن دیکھے جیو جائے رے
بالم ہمارے گھر آو۔ تم بن تن من دکھیا ہیں۔ سب لوگ مجھے تمہاری دلہن کہتے ہیں اور مجھے لاج آتی ہے۔ دل سے دل تو لگایا نہیں ہے۔ پھر یہ کیسا پیار ہے۔ کھانا پینا بھاتا نہیں، نیند آتی نہیں۔ دل ہے کہ بے قرار ہے۔ گھر میں ویرانے میں کہیں بھی تسکین نہیں ملتی۔ دلہن کو اپنا بالم پیارا ہے ۔ جیسے پیاسے کو پانی ہے کوئی ایسا سخی جو پیا تک میرا سندیسہ پہنچا دے اور کہے کہ کبیرؔ بے حال ہو رہا ہے۔ بن دیکھے اس کی جان جا رہی ہے۔ (دیدار کے لیے بے چین ہے)
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 767)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.