Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دریاؤ کی لہر دریاؤ ہے جی

کبیر

دریاؤ کی لہر دریاؤ ہے جی

کبیر

MORE BYکبیر

    دریاؤ کی لہر دریاؤ ہے جی

    دریا اور لہر میں بھن کویم

    اٹھئے تو نیر ہے بیٹھے تو نیر ہے

    کہو جی دوسرا کس طرح ہویم

    اسی کا پھیر کے نام لہر دھرا

    لہر کے کہے کیا نیر کھویم

    جکت ہی پھیر سب جکت پر برہمے

    گیان کر دیکھ مال گویم

    دریا کی موج بھی دریاہے۔ دریا اور موج میں کوئی فرق نہیں ہے۔ لہر اٹھے تو بھی پانی ہے، بیٹھے تو بھی پانی ہے۔ پھر یہ بتاؤ کہ بھید کہاں ہے ۔ پانی کا نام بدل کر لہر رکھ دیا تو کیا پانی کھو گیا۔ دل کی آنکھیں ہوں تو دیکھو کہ برہم کے وجود میں ایک دنیا کے بعد دوسری دنیا اس طرح چل رہی ہے جیسے جپ مالا (تسبیح) کے دانے چل رہے ہوں۔

    (ترجمہ: سردار جعفری)

    مأخذ :
    • کتاب : کبیر سمگر (Pg. 758)
    • Author :کبیر
    • مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
    • اشاعت : 5th

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے