دریاؤ کی لہر دریاؤ ہے جی
دریا اور لہر میں بھن کویم
اٹھئے تو نیر ہے بیٹھے تو نیر ہے
کہو جی دوسرا کس طرح ہویم
اسی کا پھیر کے نام لہر دھرا
لہر کے کہے کیا نیر کھویم
جکت ہی پھیر سب جکت پر برہمے
گیان کر دیکھ مال گویم
دریا کی موج بھی دریاہے۔ دریا اور موج میں کوئی فرق نہیں ہے۔ لہر اٹھے تو بھی پانی ہے، بیٹھے تو بھی پانی ہے۔ پھر یہ بتاؤ کہ بھید کہاں ہے ۔ پانی کا نام بدل کر لہر رکھ دیا تو کیا پانی کھو گیا۔ دل کی آنکھیں ہوں تو دیکھو کہ برہم کے وجود میں ایک دنیا کے بعد دوسری دنیا اس طرح چل رہی ہے جیسے جپ مالا (تسبیح) کے دانے چل رہے ہوں۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 758)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
- اشاعت : 5th
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.