جو دیسیے سو تو ناہی ہے سو کہا نہ جائی
جو دیسیے سو تو ناہی ہے سو کہا نہ جائی
بِن دیکھے پرتیت نہ آوے کہے نہ کو پتیانا
سمجھا ہوے تو شبدے چینہئے اچرج ہوے ایانا
کوئی دھیابے نِکارا کو کوئی دھیاوے آکارا
یا وِدھی این دونوں تے نیارا جانے جانن ہارا
وہ راگ تو لکھا نہ جائی ماترا لاگے نہ کانا
کہے کبیرؔ سو پڑھے نہ پرلے سُرَت نِرت جن جانا
جو دکھائی دیتا ہے وہ ہے نہیں اور جو ہے وہ بیان سے باہر ہے۔ بغیر دیکھے یقین نہیں آتا اور جو بیان کیا جائے وہ قابل اعتبار نہیں۔ صرف عارف لفظوں کو پہچان سکتا ہے اور جسے عرفان نہیں وہ حیران ہے کوئی تو نراکار (بے شکل) کا دھیان کرتا ہے اور کوئی اکار (شکل) کا لیکن صرف جاننے والے (عارف) یہ جانتے ہیں کہ برہم دونوں سے پرے ہے۔ وہ راگ ہے جو آنکھوں سےدیکھا نہیں جا سکتا اور اس کی ماترائیں (آوازیں، زیر و بم) کانوں کو سنائی نہیں دیتیں۔ کبیرؔ کہتے ہیں کہ جس نے پریم اور بیراگ دونوں کو اپنا لیا ہے اسے موت سے نجات مل گئی۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.