Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

من مست ہوا تب کیوں بولے

کبیر

من مست ہوا تب کیوں بولے

کبیر

MORE BYکبیر

    من مست ہوا تب کیوں بولے

    ہیرا پایو گانٹھ گٹھِیایو بار بار با کو کیوں کھولے

    ہلکی تھی تب چڑھی تراجو پوری بھئی تب کیوں تؤلے

    سُرَت کلاری بھئی متواری مدوا پی گئی بن تولے

    ہنسا پائے مان سروور تال تلیا کیوں ڈولے

    تیرا صاحب ہے گھر ماں ہی باہر نینا کیوں کھولے

    کہیں کبیرؔ سنو بھا سادھو صاحب ملے گئے تل اولے

    من مست ہو گیا تو اب بولنے کی کیا ضرورت ہے۔ جب ہیرا مل گیا اور اسے گانٹھ میں باندھ لیا تو بار بار کھول کر دیکھنے سے کیا فائدہ۔ ترازو ہلکی تھی تو اس کا پلا اوپر تھا۔ اب ترازو بھری ہوئی ہے تو تولنا بے کار ہے۔ پریم کی ماری شراب بیچنے والی ایسی متوالی ہوئی کہ بغیر ناپے تولے ساری شراب چڑھا گئی۔ ہنس کو مانسرور جھیل مل گئی ہے تو پھر وہ چھوٹے چھوٹے تالابوں کا چکر کیوں لگائے۔ جب تیرا مالک (صاحب) گھر میں ہے تو باہر آنکھیں کھولنے سے کیا ملے گا۔ سنو بھائی سادھو کبیرؔ کہتے ہیں کہ میرے صاحب جو تِل کی اوٹ میں چھپے ہوئے تھے مجھے مل گئے ہیں۔ (میں عین ذات سے مل گیا ہوں۔)

    (ترجمہ: سردار جعفری)

    مأخذ :
    • کتاب : کبیر سمگر (Pg. 767)
    • Author :کبیر
    • مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے