من مست ہوا تب کیوں بولے
ہیرا پایو گانٹھ گٹھِیایو بار بار با کو کیوں کھولے
ہلکی تھی تب چڑھی تراجو پوری بھئی تب کیوں تؤلے
سُرَت کلاری بھئی متواری مدوا پی گئی بن تولے
ہنسا پائے مان سروور تال تلیا کیوں ڈولے
تیرا صاحب ہے گھر ماں ہی باہر نینا کیوں کھولے
کہیں کبیرؔ سنو بھا سادھو صاحب ملے گئے تل اولے
من مست ہو گیا تو اب بولنے کی کیا ضرورت ہے۔ جب ہیرا مل گیا اور اسے گانٹھ میں باندھ لیا تو بار بار کھول کر دیکھنے سے کیا فائدہ۔ ترازو ہلکی تھی تو اس کا پلا اوپر تھا۔ اب ترازو بھری ہوئی ہے تو تولنا بے کار ہے۔ پریم کی ماری شراب بیچنے والی ایسی متوالی ہوئی کہ بغیر ناپے تولے ساری شراب چڑھا گئی۔ ہنس کو مانسرور جھیل مل گئی ہے تو پھر وہ چھوٹے چھوٹے تالابوں کا چکر کیوں لگائے۔ جب تیرا مالک (صاحب) گھر میں ہے تو باہر آنکھیں کھولنے سے کیا ملے گا۔ سنو بھائی سادھو کبیرؔ کہتے ہیں کہ میرے صاحب جو تِل کی اوٹ میں چھپے ہوئے تھے مجھے مل گئے ہیں۔ (میں عین ذات سے مل گیا ہوں۔)
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 767)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.