من تو پار اتر کہاں جیہو
آگے پنتھی پنتھ نہ کوئی کوچ مقام نہ پیہو
نہی تہاں نیر ناؤ نہی کھیوٹ نا گن کھینچنہارا
دھرنی گگن کلپ کچھو ناہی نا کچھو وار نا پارا
نہی تن نہی من نہی اپن پو سن میں سدھ نہ پیہو
بلیوان ہوے پیٹھو گھٹ میں واہیں ٹھوریں ہوئیہو
بار ہی بار بچار دیکھ من انت کہوں مت جیہو
کہے کبیرؔ سب چھاڑی کلپنا جیوں کے تیوں ٹھہرے ہو
اے میرے دل تو پار اتر کر کہاں جائے گا۔ تیرے سامنے نہ تو کوئی رہرو ہے نہ راہ، نہ کوچ ہے نہ مقام، وہاں نہ تو پانی ہے، نہ کوئی ناؤ، نہ کھیون ہارا، ناؤ کے باندھنے کے لے رسی بھی نہیں ہے اور کوئی اسے کنارے کھینچنے والا بھی نہیں ہے۔ زمین، آسمان، وقت (زمان و مکان) سب ناپید ہیں۔ آر پار کچھ نہیں۔ نہ تن ہے نہ من نہ کوئی مقام جہاں روح کی پیاس بجھ سکے۔ شونیہ کے سناٹے اور خلا میں کچھ بھی تو نہیں ہے۔ ہمت سے کام لے اور اپنے گھٹ میں داخل ہو جا۔ (دیکھئے پد نمبر ۶) وہیں کوئی ٹھور ٹھکانہ ملے گا۔ خوب سوچ لے اے دل۔ کہیں اور نہ جانا۔ کبیرؔ کہتے ہیں کہ تخیل اور تصور کو چھوڑ چھاڑ کر اپنے وجود میں محو ہو جا۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 763)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
- اشاعت : 5th
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.