Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

من تو پار اتر کہاں جیہو

کبیر

من تو پار اتر کہاں جیہو

کبیر

MORE BYکبیر

    من تو پار اتر کہاں جیہو

    آگے پنتھی پنتھ نہ کوئی کوچ مقام نہ پیہو

    نہی تہاں نیر ناؤ نہی کھیوٹ نا گن کھینچنہارا

    دھرنی گگن کلپ کچھو ناہی نا کچھو وار نا پارا

    نہی تن نہی من نہی اپن پو سن میں سدھ نہ پیہو

    بلیوان ہوے پیٹھو گھٹ میں واہیں ٹھوریں ہوئیہو

    بار ہی بار بچار دیکھ من انت کہوں مت جیہو

    کہے کبیرؔ سب چھاڑی کلپنا جیوں کے تیوں ٹھہرے ہو

    اے میرے دل تو پار اتر کر کہاں جائے گا۔ تیرے سامنے نہ تو کوئی رہرو ہے نہ راہ، نہ کوچ ہے نہ مقام، وہاں نہ تو پانی ہے، نہ کوئی ناؤ، نہ کھیون ہارا، ناؤ کے باندھنے کے لے رسی بھی نہیں ہے اور کوئی اسے کنارے کھینچنے والا بھی نہیں ہے۔ زمین، آسمان، وقت (زمان و مکان) سب ناپید ہیں۔ آر پار کچھ نہیں۔ نہ تن ہے نہ من نہ کوئی مقام جہاں روح کی پیاس بجھ سکے۔ شونیہ کے سناٹے اور خلا میں کچھ بھی تو نہیں ہے۔ ہمت سے کام لے اور اپنے گھٹ میں داخل ہو جا۔ (دیکھئے پد نمبر ۶) وہیں کوئی ٹھور ٹھکانہ ملے گا۔ خوب سوچ لے اے دل۔ کہیں اور نہ جانا۔ کبیرؔ کہتے ہیں کہ تخیل اور تصور کو چھوڑ چھاڑ کر اپنے وجود میں محو ہو جا۔

    (ترجمہ: سردار جعفری)

    مأخذ :
    • کتاب : کبیر سمگر (Pg. 763)
    • Author :کبیر
    • مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
    • اشاعت : 5th

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے