Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نَیہر سے جیرا پھاٹ رے

کبیر

نَیہر سے جیرا پھاٹ رے

کبیر

MORE BYکبیر

    نَیہر سے جیرا پھاٹ رے

    نَیہر نگری جس کے بگڑی اس کا کیا گھر باٹ رے

    تَنِک جِیَروا مور نہ لاگے تن من بہت اچاٹ رے

    یا نگری میں لکھ درواجا بیچ سمندر گھاٹ رے

    کیسے کے پار اُتَریہَے سجنی اگم پنتھ کا پاٹ رے

    عجب طرح کا بنا طنبورہ تار لگے من مات رے

    کھونٹی ٹوٹی تار بِلَگانا کوؤ نہ پوچھت بات رے

    ہنس ہنس پوچھے ماتو پِتا سوں بھوریں ساسُر جاب رے

    جو چاہیں سو وہ ہی کَریَہیں پت باہی کے ہاتھ رے

    نہاے بھوے دُلَہِن ہوے بیٹھی جو ہے پی کی گھاٹ رے

    تنک گھونگھٹوا دکھاؤ سکھی ری آج سہاگ کی رات رے

    کہے کبیرؔ سنو بھائی سادھو پیا ملن کی آس رے

    گور ہوت وندے یاد کرو گے نیند نہ آوے کھاٹ رے

    ماں باپ کے گھر سے جی اکتا گیا ہے۔ جس کی یہ نگری بگڑ گئی ہے اس کا نہ کوئی گھر ہے نہ راستہ۔ اب تو ذرا بھی جی نہیں لگتا۔ تن من اچاٹ رہتا ہے۔ اس نگری میں لاکھ دروازے ہیں لیکن بیچ میں سمندر حائل ہے۔ سجنی میں کیسے پار اتروں، اس راستے کا کوئی اور چھور نہیں ہے۔

    یہ تنبورا عجب ترکیب سے بنا ہوا ہے۔ جب اس کے تار بجنے لگتے ہیں تو دل نغمے میں کھو جاتا ہے۔ لیکن جب کھونٹی ٹوٹ جاتی ہے اور تار الگ ہو جاتے ہیں تو پھر کوئی اس کی بات نہیں پوچھتا۔

    میں ہنس ہنس کر ماں باپ سے پوچھتی ہوں کہ صبح ہوتے ہی سسرال جانا پڑے گا۔ وہ جو چاہیں گے کریں گے اب تو عزت انہیں کے ہاتھ ہے۔ چوں کہ پیا کا انتظار ہے اس لیے نہا دھو کر دلہن بنی بیٹھی ہوں سکھی ذرا اپنا گھونگھٹ اٹھاؤ۔ آج سہاگ کی رات ہے۔ سنو بھائی سادھو کبیرؔ کہتے ہیں کہ پیا سے ملنے کی امید ہے۔ بستر پر لیٹ کر نیند نہیں آتی۔ صبح ہوگی تو مجھے یاد کروگے۔

    (ترجمہ: سردار جعفری)

    مأخذ :
    • کتاب : کبیر سمگر (Pg. 783)
    • Author :کبیر
    • مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے