نس دن کھیلت رہی سکھین سنگ موہی بڑا ڈر لاگے
نس دن کھیلت رہی سکھین سنگ موہی بڑا ڈر لاگے
مورے صاحب کی اونچی اٹریا چڑھت میں جیرا کانپے
جو سکھ چہیں تو لجا تیاگے پیاسے ہل مل لاگے
گھونگھٹ کھول انگ بھر بھینٹے نین آرتی ساجے
کہے کبیرؔ سنو سکھی موری پریم ہوئے سو جانے
جن پریتم کی آس نہی ہے ناہک کاجر پارے
میں تو دن رات اپنی سکھیوں کے ساتھ کھیلتی تھی اور اب مجھے ڈر لگ رہا ہے۔ میرے صاحب کی اٹاری اونچی ہے اور اس پر چڑھتے ہوئے جی کانپتا ہے۔ (لیکن عشق کا تقاضا کچھ اور ہی ہے) وصل کی الفت کے لیے شرم اور حجاب کو چھوڑنا ہی پڑے گا۔ میں اپنے محبوب (پریتم) سے گھل مل جاؤں گی۔ گھونگھٹ اٹھ جائے گا۔ جسم ہم آغوش ہو جائے گا اور آنکھیں آرتی اتاریں گی۔ سنو میری سکھی کبیرؔ کہتے ہیں کہ جس نے عشق کیا ہو وہی اس کی لذت کو جانے، جسے اپنے پریتم سے ملنے کی آس ہی نہ ہو وہ کاجل پار کے کیا کرے گی(کاجل پارنا ظاہری رسوم ہیں، اصل حقیقت وصال ہے۔)
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 757)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
- اشاعت : 5th
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.