Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نس دن کھیلت رہی سکھین سنگ موہی بڑا ڈر لاگے

کبیر

نس دن کھیلت رہی سکھین سنگ موہی بڑا ڈر لاگے

کبیر

MORE BYکبیر

    نس دن کھیلت رہی سکھین سنگ موہی بڑا ڈر لاگے

    مورے صاحب کی اونچی اٹریا چڑھت میں جیرا کانپے

    جو سکھ چہیں تو لجا تیاگے پیاسے ہل مل لاگے

    گھونگھٹ کھول انگ بھر بھینٹے نین آرتی ساجے

    کہے کبیرؔ سنو سکھی موری پریم ہوئے سو جانے

    جن پریتم کی آس نہی ہے ناہک کاجر پارے

    میں تو دن رات اپنی سکھیوں کے ساتھ کھیلتی تھی اور اب مجھے ڈر لگ رہا ہے۔ میرے صاحب کی اٹاری اونچی ہے اور اس پر چڑھتے ہوئے جی کانپتا ہے۔ (لیکن عشق کا تقاضا کچھ اور ہی ہے) وصل کی الفت کے لیے شرم اور حجاب کو چھوڑنا ہی پڑے گا۔ میں اپنے محبوب (پریتم) سے گھل مل جاؤں گی۔ گھونگھٹ اٹھ جائے گا۔ جسم ہم آغوش ہو جائے گا اور آنکھیں آرتی اتاریں گی۔ سنو میری سکھی کبیرؔ کہتے ہیں کہ جس نے عشق کیا ہو وہی اس کی لذت کو جانے، جسے اپنے پریتم سے ملنے کی آس ہی نہ ہو وہ کاجل پار کے کیا کرے گی(کاجل پارنا ظاہری رسوم ہیں، اصل حقیقت وصال ہے۔)

    (ترجمہ: سردار جعفری)

    مأخذ :
    • کتاب : کبیر سمگر (Pg. 757)
    • Author :کبیر
    • مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
    • اشاعت : 5th

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے